جدید ٹیکنالوجی کی اس دنیا میں آج کے بچے، ماضی کے برعکس پرورش پا رہے ہیں۔ ایک سال سے لے کر 100سال تک کے انسان کے لیے اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ کا استعمال عام ہورہا ہے۔ جبھی محققین نے اس جانب اشارہ کیا کہ 2050تک آدھی دنیا کی آبادی نظر کی عینک لگانے پر مجبور ہوگی۔ یہ تحقیق آنکھوں کے ڈاکٹرز اور عینک ساز اداروں کے لیے تو خوشی کی بات ہے لیکن اُ ن والدین کے لیے واقعی تشویش ناک ہے جو کم سن بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون اور ٹیبلٹس تھما کر روز مرہ کے کاموں میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ برطانیہ کی اینجلیاروسکن یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ویژن اینڈ آئی ریسرچ کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ جس میں اس جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ بچوں اور جوانوں میں اسکرین ٹائم میں اضافہ ہورہا ہے۔ بالخصوص بچے، اسمارٹ فونز کو انتہائی قریب سے دیکھتے ہیں جس سے آنکھیں ’مایوپیا‘ کاشکارہوسکتی ہیں۔ جس کے ذریعے قریب سے دیکھنے میں ہی ویژن صاف ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں برطانیہ، چین، سنگاپور اور آسڑیلیا کے سائنس دانوں نے شرکت کی۔ جنہوں نے ’مایوپیا‘ کو ذہن میں رکھتے ہوئے 3ہزار افراد پر تجزیہ کیے۔ جن کی عمریں 3ماہ سے 33سال تک تھیں۔اس تجزیاتی عمل نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اسمارٹ ڈیوائس اسکرین ٹائم کی اعلیٰ سطح مایوپیا کے ساتھ تقریبا 30 فیصد زیادہ وابستہ ہے۔
محققین نے یہ بھی بتایا کہ جب صارفین بہت زیادہ فون یا ٹیبلٹ کا وقت کمپیوٹر کے زیادہ استعمال کے ساتھ جوڑتے ہیں تو یہ خطرہ تقریبا 80فی صد بڑھ جاتا ہے۔ اسی تناظر میں ان محققین کا ماننا ہے کہ اگلے 30برسوں میں مایوپیا کے باعث دنیا کی نصف آباد ی نظر کی عینک لگائے بغیر نہیں رہ پائے گی۔
والدین اب کیا کریں؟
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اب والدین کی ذمے داری ہے وہ مستقبل کے اس خطرے کے پیش نظر بچوں کے لیے اسمارٹ گیجٹس کا شیڈول مقرر کریں۔کوشش کریں کہ ان جدید ترین آلات کے بجائے بچوں کا رحجان کتب نویسی یا پھر جسمانی وزرش یا دوسرے کاموں کی طرف لائیں، اسی طرح بالغ افراد حتیٰ امکان کوشش کریں کہ ضرورت کے وقت ہی اسمارٹ فون یا پھر انہی سے منسلک دیگر جدید ترین ذرائع کا استعمال کریں۔اگر کام کرنا بہت ضروری ہو تو کچھ وقت کے لیے آنکھوں کو آرام دینے کی غرض سے ان آلات کے استعمال میں وقفہ دیں۔
Discussion about this post