مظلوم، بے بس اور لاچار باپ، جس نے ارسلان کے لیے کئی خواب دیکھے تھے، مگر اب وہ سب بکھر گئے۔پتھرائی ہوئی آنکھوں سے اپنے لاڈلے کی میت کو دیکھ رہا ہے۔ سینے پر سبز ہلالی پرچم کا بیچ وطن سے محبت کا عملی نمونہ ہے۔جو بیٹے ارسلان کو تعلیم دلا کر ملک کی خدمت کرنے کاارمان دل میں لیے بیٹھا تھا۔۔مجبور اور بے بسی کا شکار لیاقت محسود نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ اُسے یہ دن بھی دیکھنا پڑے گا ۔لیاقت محسود کا کم عمر اور نہتے بیٹے ارسلان محسود جو کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں جعلی پولیس مقابلے کی بھینٹ چڑھ گیا۔جو سادہ لباس میں پولیس اہلکاروں کو موٹر سائیکل چھیننے والا سمجھا تھا۔لیکن پولیس اہلکار توحید نے کچھ نہ دیکھا اور گولی چلا کر ارسلان محسود ہی نہیں اُس کے والد لیاقت محسود کے ارمانوں کو بھی روند ڈالا۔ارسلان کے ساتھ موجود زخمی یاسر نے بھی پولیس کو بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔ جس کا کہنا ہے کہ سادہ لباس میں 2موٹر سائیکل سواروں نے رکنے کا اشارہ کیا۔ وہ انہیں رہزن سمجھ کر جان اور مال بچانے کے لیے بھاگے لیکن اہلکاروں نے گولیاں ایسی چلائیں کہ ارسلان محسود زندگی کی بازی ہار گیا۔ اُدھر ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب کا کہنا ہے کہ ارسلان محسود کی موت کی وجہ کمر میں لگنے والی گولی تھی، جو سینے سے پار ہوگئی۔جبکہ ارسلان کے دوست یاسر کے پیر میں گولی لگی۔ پولیس اہلکارتوحید اور اس کے ساتھی عمیر نے جو اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا، اس پر نمبر مٹے ہوئے تھے۔ ڈ ی آئی جی ویسٹ زون ناصر آفتاب نے یہ تسلیم کیا کہ پولیس کا موقف کمزور ہے۔ تفتیش میں یہ بات سامنے آگئی ہے کہ ارسلان اور یاسر ٹیوشن پڑھ کر ہی گھر واپس آرہے تھے۔جھوٹ کا پردہ چاک ہونے پر سپاہی توحید کے خلاف قتل اور انسدد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
Discussion about this post