اسٹینڈ اپ کامیڈین ویر داس نے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے دکھا دیا ۔ہندو انتہا پسند آگ بگولہ، ملک کو بدنام کرنے کا الزام ۔ جان ایف کینیڈی سینٹر واشنگٹن میں ویر داس نے بھارت کا کچا چھٹا کھول کر رکھ دیا۔ بھارت کے دہرے معیار کو نظم کی صورت پر ایسا پیش کیا کہ امریکیوں کی بھی آنکھیں کھل گئیں۔ ویرداس کا کہنا تھا کہ میں اُس بھارت سے آیا ہوں جہاں دن میں خواتین کی پوجا ہوتی ہے اور رات میں گینگ ریپ۔
ویر داس کا اشارہ سرکاری اعداد و شمار کی جانب تھا جس میں ہولناک انکشاف ہوا تھا کہ بھارت میں روزانہ 77 خواتین کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ کون بھول سکتا ہے نربھا یا کو۔ کون بھول سکتا ہے مقبوضہ کشمیر کی اُس مسلم بچی آصفہ بانو کو جس کی عصمت کو تار تار مندر کے پجاری اور بھارتیا جنتا پارٹی کے مقامی رہنماؤں نے کیا۔ ویر داس کہتے تھے کہ میں اُس بھارت سے آیا ہوں جہاں بچے ماسک پہنتے ہیں لیکن سیاست دان ماسک کے بغیر بغلگیر ہوتے ہیں۔کامیڈین نے ماحولیاتی آلودگی کی بنا پر دہلی کو نشانہ بنایا۔جہاں اسکول بند کردیے گئے ہیں۔ وہیں کورونا وبا کے دوران سیاست دانوں کے ماسک نہ پہننے کی جانب اشارہ دیا۔
ویر داس کے مطابق میں اُس بھارت سے آیا ہوں جہاں آئی ٹی سیکٹر میں ترقی ہوئی لیکن لاکھوں آدمی سڑکوں پر سوتے ہیں۔ویر داس کا کہنا تھا کہ میں اُس بھارت سے آیا ہوں جہاں کرکٹ ٹیم کی گرین شرٹس سے ہار پر ہم غصے میں آجاتے ہیں۔ ویرداس نے ایک اور کراری چوٹ مارتے ہوئے کہا کہ ہم 75سال کے بوڑھے شخص کے 150سال کے پرانے گھسے پٹے بھاشن کو سنتے ہیں۔ویر داس نے یہاں مودی پر ہتھوڑے برسائے۔
ویر داس کے مطابق میں اُس بھارت سے آیا ہوں جہاں ہم وزیراعظم کی ’کیئر‘ کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں لیکن ’پی ایم کیئرفنڈز‘ کے بارے میں سوال نہیں کرسکتے۔ ویرداس نے بھارت میں کورونا وبا کے دوران حکومت کی جانب سے قائم ’پی ایم کیئر فنڈ ز‘ کو ہٹ کیا ۔ جس میں عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا لیکن اس فنڈز کا آج تک حساب کتاب نہیں دیا گیا۔ ویرداس کا کہنا تھا کہ میں اُس بھارت سے آیا ہوں جہاں ہم ویجیٹرین ہیں لیکن ان سبزیوں کو اگانے والے کسانوں کے احتجاج پر طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔ ویر داس کے مطابق ہمارے قہقہے ایسے ہوتے ہیں کہ دیواروں سے باہر تک ہماری آواز سنی جاسکتی ہے۔ لیکن ہم اُن کامیڈی کلب کی دیواریں توڑنا چاہتے ہیں جہاں اندر لوگ ہنس رہے ہوتے ہیں۔ ویر داس نے اشارتاً منور فاروقی کا ذکر کیا۔ اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فارقی کئی بار گرفتار ہوچکے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس کے پاس یہ جواز بھی نہیں ہوتا کہ وہ کیوں انہیں حوالات میں رکھ رہی ہے۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ وہ مودی حکومت پر تنقید جو کرتے ہیں۔
ویر داس تو یہاں تک کہہ گئے کہ میں اُس بھارت سے آیا ہوں جہاں، صحافت مردہ ہوچکی ہے، خوبصورت لباس پہنے مرد اسٹوڈیو میں حکومتی تعریف کررہے ہوتے ہیں اور اسی وقت خواتین سڑکوں پر لیپ ٹاپ لے کر حقیقت بیان کررہی ہوتی ہیں۔ اب ویر داس کے اس کڑوے سچ پر انتہا پسند وں کا پارہ ہائی ہوگیا۔ کئی نے ویر داس کے خلاف مقدمات بھی درج کردیے ہیں۔ جبکہ مودی کے چیلے نیوز چینلز چیختے چلاتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ بیرون ملک جا کر ویر داس نے بھارت کو بدنام کیا۔ لیکن یہ کیسی دلچسپ بات ہے کہ ویر داس نے وہی سچائی بتائی ہے جو مودی جی ماضی میں غیر ملکی پلیٹ فارم پر کہتے آئے ہیں۔ ویر داس نے اپنی اس اسٹینڈ اپ کامیڈی سے بھری سچائی کی باتوں کی وضاحت تو کردی ہے لیکن لگ یہی رہا ہے کہ اُن کی جان کو بھی خطرہ ہے۔
Discussion about this post