کورونا وائرس کی آمد نے جہاں ہر چیز کو متاثر کیا وہیں چلغوزے کی دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت بھی متاثر ہوئی، گزشتہ پانچ سالوں کی نسبت اس سال کورونا کی وجہ سے چلغوزے کی تجارت سب سے کم سطح پر دیکھنے میں آرہی ہے کیونکہ چین جیسے چلغوزے کے بڑے خریدار نے کورونا کی وجہ سے سرحد تاحال بند کی ہوئی ہے۔ چین کی طرح دیگر ممالک میں بھی چلغوزہ برآمد نہ ہونے کی وجہ سے اس سال پاکستان میں جو چلغوزہ پیدا ہوا، امید ہے کہ وہ یہیں استعمال ہوگا لہذا گزشہ 14 ہزار روپے کلو کے برخلاف چلغوزے کی اس سال قیمت 25 سو سے 28 سو روپے کلو تک رہنے امکان ہے. پاکستان کے برعکس چین نے افغانستان سے چلغوزے کی تجارت بحال کر دی ہے اور پہلی کھیپ یعنی 45 ٹن چلغوزہ افغانستان سے چین بھجوایا جارہا ہے، یوں زر مبادلہ کے نقطہ نظر سے تو پاکستان کو نقصان ہوگا لیکن یہ نایاب سوغات ملک میں اپنے لوگ نسبتاً سستے میں کھا سکیں گے۔
چلغوزہ پاکستان، افغانستان اور بھارت کے پہاڑی اور سرد علاقوں کی پیداوار ہے۔ چلغوزے کا درخت ایک خاص ماحول اور موسم میں افزائش پاتا ہے. بنیادی طور پر یہ میوہ صنوبر کے درخت کی کون میں پلتا پڑھتا ہے اور اس درخت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اپنی نسل کے دیگر درختوں میں سب سے سست رفتار میں بڑھنے والا درخت ہے. پاکستان میں چلغوزے کے چند ایک باغ گلگت بلتستان، ضلع دیامر، خیبرپختونخوا، چترال، شمالی وزیرستان اور بلوچستان کے علاقے ژوب میں موجود ہیں. اسی طرح افغانستان میں چلغوزے کے باغات صوبہ خوست، پکتیا، کپیسا، کنٹر، ننگرہار، نورستان اور لغمان میں پائے جاتے ہیں۔ ان علاقوں سے وافر مقدار میں پیدا ہونے والے چلغوزہ دنیا بھر کی منڈیوں میں فروخت ہو رہا ہے۔
چلغوزے کی قیمت ایک سال میں زیادہ اور دوسرے سال میں کم ہوتی ہے. اس کی وجہ یہ ہے کہ چلغوزہ جس کون میں پک کر تیار ہوتا ہے اس کون کو پکنے میں کم از کم دو سال کا عرصہ لگتا ہے۔ یعنی ایک صنوبر کے درخت پر بننے والی ساری کونوں میں سے 75 فیصد پہلے سال میں جبکہ باقی 25 فیصد اگلے سال پک کر تیار ہوتی ہیں جس کی وجہ سے پہلے سال پیداوار زیادہ ہونے سے قیمت کم جبکہ اگلے سال پیداوار کم ہونے سے قیمت بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت اس سال چلغوزے کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
اب بات کرتے ہیں اس میوے کی افادیت کے حوالے سے ۔۔ چلغوزہ ایک ایسی سوغات ہے جس میں صحت کے لیے مفید پائیتھو کیمیکلز,وٹامنز,منرلز اور اینٹی آکسیڈینٹس پائے جاتے ہیں.ان کیمیکلز کے روزانہ استعمال کی وجہ سے انسان دل کی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے ساتھ ساتھ نیند اور یادداشت میں بہتری دیکھتا ہے۔
Discussion about this post