ڈاکٹر سلیمہ رحمٰن اک افغانی میاجر خاتون جو پاکستان میں یہاں کے مقامی اور مہاجرین کی خدمت کرتی ہیں۔انھیں بدھ کے روز اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجینسی کی طرف سے نینسن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ ان کی کاوشوں کے اعتراف میں دیا گیا۔ سلیمہ جو کہ 29 سال کی ہیں اور پہلی افغانی مہاجر خاتون گائیناکولوجسٹ ہیں اس وقت راولپنڈی کے ہولی فیملی اسپتال میں ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہیں۔ اس اسپتال کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہاں مفت علاج پاکستانیوں اور افغان مہاجرین کے لیے کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر سلیمہ کے مطابق ان کے والد نے 80 کی دہائی میں سوویٹ جنگ سے بچنے کی خاطر پاکستان ہجرت کی تھی۔ البتہ ان کی ولادت پاکستان سوابی میں موجود افغانی کیمپ میں ہوئی تھی۔ بقول سلیمہ کہ ان کے والد نے اس وقت اعادہ کرلیا تھا کہ وہ اپنی دختر کو گائیناکولجسٹ ہی بنائیں گے جب ان کی ماں کی حالت غیر متیغر ہوگئی تھی۔ اس وقت کوئی ڈاکٹر بھی آس پاس موجود نہیں تھا۔
ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کیا تھا۔ ان کے بقول ان کے والد نے ان کی تعلیم کی خاطر اٹک (پنجاب) کی طرف نقل مکانی کی۔ 3 سال کی عمر میں ان کے والد نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کی مدد سے چلنے والے اسکولز میں ان کا داخلہ کروایا۔ 2009 میں انٹرمیڈیٹ پاس کرنے کے بعد راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی میں ان کا افغان مہاجرین کی صرف ایک موجودہ سیٹ پر تھوڑی سی مشکل کے بعد ایڈمیشن ہو ہی گیا۔ سلیمہ رحمٰن اپنی کامیابی کی سہارا اپنی پاکستانی استاذہ کو دیتی ہیں۔ ان کے بقول انھوں نے ہمیشہ سے اس بات پر یقین رکھا کہ وہ اپنے مہاجرین ساتھیوں کے علاوہ پاکستان میں لوگون کی فلاح بہبود کے لیے کام کریں گی۔
Discussion about this post