کرسمس کے موقع پر غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں عام ہوئیں کہ بھارت کے کئی شہروں میں مسیحی برادری کو ان کا تہوار نہیں منانے دیا گیا۔ اس موقع پر انتہا پسندوں نے سانتا کلاز کا پتلا بھی جلایا، اسی طرح گرجا گھروں کے باہر بھی مظاہرے کیے گئے۔جبکہ بھارتی مسیحی بھائیوں کو یہ دھمکیاں بھی دیں کہ وہ نئے سال کی تقریبات بھی منانے نہیں دیں گے۔ اب ایسے میں مودی حکومت نے ایک اور وار کیا ہے۔ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی آنجہانی مدر ٹریسا کے ریاست مغربی بنگال میں قائم مشنریز آف چیئرٹی کے بینک کھاتوں کو منجمد کردیا ہے۔انتہا پسند اور اقلیتوں کی کٹر دشمن ہندو تنظیمیں یہ مطالبہ داغ رہی تھیں کہ ان بینک کھاتوں میں جمع کرائی جانے والی امداد کو ہندوؤں کو مسیح بنانے پر استعمال کیا جارہا ہے۔
ریاست بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینر جی نے مودی حکومت کے اس اقدام پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ امدادی تنظیم، ریاست میں فلاحی اور انسانی ہمدردی کی کوششوں میں مصروف ہے اور ایسے میں مودی حکومت نے یہ قدم اٹھا کر در حقیقت ہزاروں رضا کاروں کے ساتھ عوام کو بھی مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔بھارت کے وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی انکوائری مکمل ہونے کے بعد ہی تفصیلی بیان جاری کیا جائے گا۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ مودی سرکار ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بھارت کو ہندو ریاست بنانے پر تلی ہوئی ہے۔ مدر ٹریسا جنہوں نے اپنی پوری زندگی بلا تفریق کے بھارتی عوام کے لیے وقف کردی۔ جنہوں نے امن کا نوبل انعام جیتا، ان کی موت کے 19سال بعد اب اسی بھارت میں ان کی قائم کردہ فلاحی تنظیم بھی ہندو انتہا پسندی کے نرغے میں آچکی ہے۔
Discussion about this post