غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایپل کے اسٹاک میں گزشتہ ہفتے تقریباً 11فی صد کا اضافہ ہوا۔ رواں سال کے آغاز سے اب تک اس کے 30فی صد سے زیادہ منافع میں اضافہ ہوا ہے۔ سرمایہ کاروں کو یقین ہے کہ ایپل کو پسند کرنے والے صارفین مہنگی قیمت ہونے کے باوجود آئی فونز، میک بک اور ایپل ٹی وی خریدنے میں اسی طرح اپنی دلچسپی ظاہر کرتے رہیں گے۔ ایپل کو اپنی مارکیٹ 2کھرب ڈالرز سے 3کھر ب ڈالر ز تک لانے میں لگ بھگ16ماہ کا عرصہ لگا۔ اس دوران دیگر ٹیکنالوجی کمپنیز گوگل کی پیرنٹ کمپنی، الفابٹ اور آمیزون ڈاٹ کام کو فائدہ پہنچا۔ اس کی وجہ کورونا وبا کو بتایا جاتا ہے، جس کے باعث صارفین نے کمپنیز پر بہت زیادہ انحصار کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کمپنیز کے مقابلے پر ایپل 2برس کے دوران دوسرے نمبرپر چلا گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایپل کی مارکیٹ ویلیو میں حالیہ اضافہ اس جانب بھی اشارہ کرتا ہے کہ دنیا بھر میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کی حکمرانی ہے اور سرمایہ کاروں کا یہ اعتماد ہے کہ ایپل ان کے لیے ان کے منافع بخش کاروبار کا باعث بنتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ایپل کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ آئی فون ہے۔ جو کمپنی کی آمدن میں 65فی صد کا حصہ رکھتا ہے۔ بہرحال اب ایپل کے سی ای او ٹم کک کی قدر ومنزلت میں بھی اضافہ ہوا۔ جنہوں نے 2011میں اسٹیو جابز کے بعد یہ عہدہ سنبھالا تھا اور اب ان کی تمام تر توجہ یہ ہے کہ ایپل کو کامیابی کی بلند ترین سطح پر لے جائیں۔ ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹم کک نے گزشتہ دہائی میں حیر ت انگیز اقداما ت کیے ہیں۔ جس سے ایپل کے اسٹاک کی قیمت میں 1400فی صد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
Discussion about this post