اور آخر کار انتہا پسند بھارتی جماعتیں اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئیں، آندھرا پردیش کی متعصب جماعتوں نے جناح ٹاور کا رنگ ہندو ترنگے میں بدل کر ہی دم لیا۔ گنٹور شہر میں واقع جناح ٹاور شہر کی پہچان تصور کیا جاتا ہے، گنٹور کے عوام ایک عرصے تک اس ٹاور کو شہر کی شان قرار دیتے۔ لیکن بھارتی انتہا پسند کئی برسوں سے اس بات پر آڑے ہوئے ہیں کہ ٹاور کا نام بھلا بانی پاکستان کے نام پر کیوں؟ اس سلسلے میں کئی بار احتجاج ہوا۔ دباؤ ڈالا گیا کہ اس جناح ٹاور کو گرادیا جائے کچھ نے یہ مانگ کی کہ نام ہی بدل دیا جائے، انتہا پسند دو ٹوک لفظوں میں کہہ چکے ہیں کہ وہ بھارت میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے نام پر کوئی عمارت دیکھنا نہیں چاہتے۔ بہرحال جناح ٹاور کا نام بدلنے کی ریاستی حکومت نے تیاری پکڑلی ہے لیکن اُس سے پہلے یہ کردیا گیا کہ جناح ٹاور کے بلندو بالا مینار کا رنگ بھارتی ترنگے کا کردیا گیاہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس سڑک پر یہ جناح ٹاور بنا ہے۔ اس کا نام گاندھی روڈ ہے، کہا جاتا ہے کہ آزادی سے قبل 1939 میں قائد اعظم محمد علی جناح چند دنوں کے لیے گنٹور آئے تھے، یہاں انہوں نے ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا۔ بس ان کی یاد میں یہاں ایک مینار بنایا گیا۔ اس حوالے سے کئی اور کہانیاں بھی گردش میں ہیں لیکن یہ ٹاور 1945 میں مکمل ہوا۔ جو جناح ٹاور کے نام سے شناخت کیا گیا۔
جناح ٹاور کا اوپری حصہ گنبد نما ہے اور یہ مسلم فن تعمیر کا شاہکار تصور کیا جاتا لیکن اب یہ بھی انتہا پسندی کی زد میں آکر اپنی مثالی اور تاریخی شناخت سے محروم ہوگیا۔
Discussion about this post