بھارت اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کے لیے آج کا میچ ناک آؤٹ مقابلہ بن گیا ہے۔ کسی ایک کی ہار اُسے میگا ایونٹ سے باہر کرسکتی ہے۔دبئی میں کھیلے جانے والے اس میچ کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ بھارتی ٹیم ایک ہفتے بعد دوسرا میچ کھیل رہی ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کا غیر معمولی دباؤ کوہلی الیون کے اعصاب پر قابو ہے۔ وہیں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم نے بھی آئی سی سی ایونٹس میں بھارت کو ہر مقابلے میں ہرانے کا ریکارڈ برقرار رکھنے کا عزم دہرایا ہے۔
بہرحال بھارت کے لیے ان سب سے زیادہ خوف ناک اور سہما دینے والی بات یہ ہے کہ آج کے ایک فیلڈ ایمپائر کوئی اور نہیں برطانوی رچرڈ کیٹل بورگ ہیں۔جبھی بھارتی پریشان ہیں کہ کہیں ماضی والی کہانی نہ دہرائی جائے۔
رچرڈکیٹل بورگ اور بھارتی ٹیم
اب یہ بھارتی کرکٹ ٹیم کی بدقسمتی ہی کہی جاسکتی ہے کہ 2014سے جس ناک آؤٹ میچ میں برطانوی ایمپائر رچرڈکیٹل بورگ نے ایمپائرنگ کے فرائض دیے، اُن میں اسے شکست کا غم سہنا پڑا۔ 2014میں جب ڈھاکہ کے میدان میں سری لنکا اور بھارت فائنل میں ٹکرائے تو فیلڈ ایمپائر ز میں سے ایک رچرڈکیٹل بورگ تھے۔بھارت ناصرف میچ ہارا بلکہ ورلڈ کپ کی ٹرافی سے بھی محروم ہوگیا۔ اگلے سال ہونے والے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے بھارت کو 95رنز سے دور رکھا کر فائنل میں کھیلنے کی جگہ بنائی تو سڈنی میں کھیلے جانے والے اس میچ کے ایک ایمپائر رچرڈکیٹل بورگ ہی تھے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ رچرڈکیٹل بورگ کی فیلڈ میں موجودگی کے دوران ہی بھارت نے اپنے ہی میدان میں ہونے والے 2016کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 7وکٹوں سے شکست کا داغ سہا۔
اب بھلا کون بھول سکتا ہے چمپینز ٹرافی کو۔ جس میں پاکستان نے روایتی حریف کو 180رنز کے بھاری مارجن سے شکست دے کر ٹرافی پر قبضہ جمایا تھا۔ 2017کے اس فائنل کے ایمپائرنگ بھی رچرڈکیٹل بورگ کے حصے میں آئی تھی۔ اسی طرح2019میں ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جب بھارت کو نیوزی لینڈ نے ہرایا تو اس میچ کے ایک ایمپائر بھی رچرڈکیٹل بورگ ہی تھے۔اور اب ایک بار پھر دبئی میں بھارتی ٹیم کے اعصاب پر نیوزی لینڈ کھلاڑی، بھارتی ذرائع ابلاغ ہی نہیں ایمپائر رچرڈ بھی چھائے رہیں گے۔دیکھتے ہیں اِن کی موجودگی میں مسلسل 7سال سے ناک آؤٹ مرحلے میں ہارنے کا ریکارڈ بھارتی ٹیم توڑ پاتی ہے یا پھر یہ تسلسل برقرار رہے گا۔
Discussion about this post