ایک بین الاقوامی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت میں ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹا گرام میں ایسے اکاؤنٹس منظرعام پر آئے ہیں جسے استعمال کرنے والوں نے سکھ ہونے کا دعویٰ کیا تھا لیکن اصل میں اس کے پیچھے ایک سازش تھی۔جس کے ذریعے مودی حکومت کی حمایت اور اقلیتوں کے خلاف جھوٹی خبروں کو عام کیا جارہا تھا۔ نیٹ ورک کا مقصد سکھوں کی آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچانا۔ انسانی حقوق کے خلاف ہونے والی بھارتی حکومت کی زیادتیوں کے خلاف عوام کی رائے تبدیل کرنا ہے۔ یہ نیٹ ورک، جسے ’سوک پپٹ‘ کہا جاتا ہے، ان جعلی اکاؤنٹس پر مشتمل ہوتا ہے جنھیں اصل لوگ کنٹرول کر رہے ہوتے ہیں اور وہ خود کو انفرادی حیثیت میں کام کرنے والے آزاد افراد ظاہر کرتے ہیں، نہ کہ خودکار ’باٹس‘۔ اس نیٹ ورک کے ذریعے 80جعلی اکاؤنٹس سامنے آگئے۔
سی آئی آر کی رپورٹ میں ہو ایہ انکشاف۔ جس میں کئی اکاؤنٹس بتائے گئے ہیں جن میں ایک جیسے نام اور تصاویر ہیں۔ جبکہ ان کی پوسٹ بھی ایک جیسی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کئی اکاؤنٹس پر معروف شخصیات کی پروفائل فوٹو لگائی گئی، جیسے پنجابی فلم انڈسٹری کی اداکاراؤں کی۔جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے کسانوں کے احتجاج اور خالصتان کی تحریک کونقصان پہچانا ہے۔ سکھوں کے نام سے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے سکھوں کو یہ ورغلایا جارہا ہے کہ ان کی خالصتان کی تحریک غلط ہے۔
یہی نہیں سال بھر سے احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف بھی انہی اکاؤنٹس کے ذریعے زہر اگلا جارہا ہے۔ انہیں یہ باور کرایا جارہا ہے انہوں نے غلط راستے کا انتخاب کیا۔ سکھوں کے نام سے بننے والے ان اکاؤنٹس کا مقصد صرف یہی ہے کہ بھارتی سکھوں کی تحریک خالصتان کو ناکام کیا جائے اور دنیا کو یہ دکھایا جائے کہ بیشتر سکھ اُس تحریک کی مخالفت کررہے جو بھارت سے علیحدگی پر ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت بھارت ہی نہیں دنیا بھر کا ہر سکھ، خالصتان کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔ جوانتہا پسند مودی کے خلاف سراپا احتجاج بھی ہیں۔
Discussion about this post