کان پور ٹیسٹ کے آخری دن جب نیوزی لینڈ بالر ٹم ساؤتھی 89.2 اوورز میں آؤٹ ہو کر ڈریسنگ روم کا رخ کررہے تھے تو بھارتی بالرز میچ پر چھائے ہوئے تھے۔ اسٹیڈیم میں بھلا کون سا ایسا تماشائی نہیں ہوگا، جسے اس بات کا یقین نہ ہو کہ بھارتی ٹیم کے لیے نیوزی لینڈ کے آخری کھلاڑی کو آؤٹ کرنا بائیں ہاتھ کا کام ہوگا۔ کیونکہ میچ میں اُس وقت تک مزید 9اوورز پھینکے جانے تھے اور اشون اور جڈیجہ کی چمکا دیتی بالنگ مہمان بلے بازوں کی سمجھ میں نہیں آرہی تھی۔
نیوزی لینڈ کے پاس واحد راستہ یہ تھا کہ وہ یقینی شکست کے بادل کو پرے دھکیلے جو خاصا مشکل اور دشوار لگ رہا تھا ۔ایسے میں نیوزی لینڈکے آخری بلے باز اعجاز پٹیل جو صرف اسپنر کے طور پر شناخت کیے جاتے ہیں۔پچ پر پہنچے تو دوسرے اینڈ پر کھڑے راچن رویندر کے درمیان کچھ گفتگو ہوئی اور یقینی طور پر اسی عزم کا اظہار کیا ہوگا کہ سیسہ پلائی کی دیوار بن جائیں گے لیکن اپنی وکٹ نہیں دیں گے۔اگلے لگ بھگ 9اوورز تک بھارتی فیلڈرز اور کپتان نے ہر ممکن کوشش کی کہ ان کے دفاعی قلعے کو مسمار کرکے ٹیسٹ میچ میں جیت حاصل کی لیکن دونوں بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے ان کیوی کھلاڑیوں نے سینکڑوں تماشائیوں اور بھارتی ٹیم کو بتا دیا کہ اُنہیں آؤٹ کرنا کسی کے ’بائیں ہاتھ‘ کا کا م نہیں۔
دونوں کی مضبوطی اور ناقابل شکست شراکت میں بنے تو صرف10رنز ہی لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کہ دونوں نے بھارتی بالرز کو ناکوں چنے چبوادیے۔آخری وکٹ کے لیے پچ پر پڑنے والی 58گیندوں میں سے 23اعجاز نے کھیلیں جبکہ 35گیندوں کا راچن نے ڈٹ کر بھارتی بالرز کا مقابلہ کیا، دونوں کے چہرے فخر سے سرخ تھے کیونکہ انہوں نے شکست کا جو موڑ ڈالا تھا۔ایک ایسا میچ جو بھارت کی جولی میں آگرا تھا، میچ کی آخری گیند پر اس کا فیصلہ ڈرا کی صورت میں نکلا تو بھارتی تماشائیوں اور ٹیم کے مایوس لٹکے ہوئے چہرے بتا رہے تھے کہ اُن کے پاس کوئی ایک ایسی اچھی گیند نہیں تھی جو اُنہیں جیت دلا سکے۔جبکہ آخری اوور میں بھارتی کپتان رہیانے نے وکٹ کیپر سمیت 8فیلڈرز بلے باز کے آس پاس کھڑے کردیے تھے۔
اعجاز پٹیل اور راچن رویندر ہیں کون؟
بھارت کو آئی سی سی ٹیسٹ چمپین شپ کے قیمتی پوائنٹ سے محروم کرنے والے یہ دونوں بھارتی نژاد نیوزی لینڈر ہی نکلے۔بھارتی سوشل میڈیا صارفین تو اِن دونوں بھارتیوں پر اپنے غصے کا اظہار کررہے ہیں تو یہاں بتادیں کہ اعجاز یوسف پٹیل21اکتوبر 1988میں ممبئی میں پیدا ہوئے اور پھر صرف8برس کی عمر میں والدین کے ساتھ نیوز ی لینڈ ہجرت کرگئے۔
مقامی میچوں میں اچھی پرفارمنس پر انہیں ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے 10ٹیسٹ میچوں میں حصہ لے چکے ہیں اور اپنی لہراتی اسپن بالنگ سے 29شکار بھی کرچکے ہیں۔ یہی نہیں ان کی بہترین بالنگ 59رنز کے بدلے 5کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنا رہی۔
اعجاز پہلا ٹیسٹ 2018میں ابوظہبی میں پاکستان کے خلاف کھیل چکے ہیں اور اسی برس اُنہوں نے ٹی ٹوئنٹی میچوں میں بھی ڈیبو کیا تھا۔ اعجاز یونس پٹیل کا انتخاب اس لیے نیوزی لینڈ نے حالیہ دورے میں بھارتی اسپن پچز کو ذہن میں رکھ کر کیا تھا۔ کان پورٹیسٹ میں تو وہ صرف3کھلاڑی ہی آؤٹ کرسکے لیکن جو بیٹنگ میں وہ ڈھال بنے، اُس نے انہیں ہیرو بنادیا ہے۔ اُنہی کی طرح بھارتی بالرز کو تگنی کا ناچ نچانے والے راچن رویندر کا جنم نیوزی لینڈ کے شہر ویلنگٹن میں ہوا۔ جبکہ اُن کے والدین کا تعلق بھی بھارت سے ہی ہے۔اسپن بالنگ کے ساتھ ساتھ وہ بیٹنگ بھی اچھی خاصی کرلیتےہیں۔ پہلے ٹیسٹ میں قیمتی 18رنز بنائے۔ جبکہ 6ٹی ٹوئنٹی میچز بھی کھیل چکے ہیں۔
Discussion about this post