بالی وڈ کے بادشاہ شاہ رخ خان نے جب سے بڑے بجٹ کی فلم ’پٹھان‘ بنانے کا اعلان کیا ہے، انتہا پسند اور متعصب بھارتی اُن کے پیچھے ہی پڑ گئے ہیں۔ڈھائی سو کروڑ کی لاگت سے تیار ہونے والی اس فلم میں دپیکا پدوکون، جان ابراہم اور اشتوش رانا کے علاوہ سلمان خان مہمان اداکار کے طور پر جلوہ گر ہوں گے۔ فلم کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ اکتوبر میں پیش کردی جائے گی۔ جسے یش راج فلمز کے بینر تلے ہدایتکار سدھانتھ آنند تخلیق کررہے ہیں۔
اب اس ساری صورتحال میں سوشل میڈیا پر ’بائی کاٹ شاہ رخ خان‘ کا ٹرینڈ گردش میں ہے۔ انتہا پسند اس تاریخی فلم کو لے کر کچھ زیادہ ہی حساس ہوگئے ہیں۔ جنہوں نے اپنی توپوں کا رخ شاہ رخ خان کی طرف کیا ہوا ہے اور اس بات کاواویلا مچا رہے ہیں کہ بھارت میں رہ کر پٹھان کی تعریف کیوں کی جارہی ہے۔ وہ شاہ رخ خان کو متعصب ہونے کا بھی طعنہ دے رہے ہیں۔ یہ سب اس تناظر میں ہورہا ہے جب افغانستان میں طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا ہے اور انتہاپسند بھارتیوں کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی جو ’پٹھان‘ کو بھی طالبان کی کامیابی کے پس منظر میں تیار فلم قرار دے رہے ہیں۔جبھی ’پٹھان‘ نے تو جیسے انہیں اور طیش دلا دیا ہے۔
These bollywood stars never miss an opportunity to defame Hindus and India culture.🇮🇳🚩 @beingarun28
#BoycottShahRukhKhan #BoycottShahRukhKhan pic.twitter.com/PUzftQTehx— Anil CB.🇮🇳 (@ACB_2095) September 16, 2021
سوشل میڈیا پر باقاعدہ شاہ رخ خان کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے اور اُن کے پرانے بیانات کو نمایاں کیا جارہا ہے، جن میں وہ پاکستانی کھلاڑیوں کی تعریف اور انہیں انڈین پرئمیر لیگ کا حصہ بنانے پر اصرار کو وجہ تنازعہ بنارہے ہیں۔ یہی نہیں کنگ خان پر یہ بہتان بھی لگایا جارہا ہے کہ انہوں نے بار بار مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ وہ بھارت میں عدم برداشت کی بات کیوں کرتے ہیں، یہ بھی انتہا پسندوں کا پسندیدہ موضوع بن گیا ہے۔ حد تو یہ ہوگئی کہ کچھ دل جلوں نے شاہ رخ خان کی پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ایک پرانی تصویر لگا کر یہ شور مچانا شروع کردیا کہ وہ بھارت کے دشمن کے ساتھ کیوں ہنس بول رہے ہیں۔ ان سب کے درمیان کچھ باشعور اور سنجیدہ بھارتی ایسے بھی ہیں جو شاہ رخ خان کی حمایت میں سوشل میڈیا پر ان تنگ نظروں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ جنہوں نے ’ایس آر کے پرائیڈ آف انڈیا‘ کے نام سے ہیش ٹیگ تخلیق کیا ہے۔ جن کا کہنا ہے کہ شاہ رخ خان وہ اداکار نہیں جو الیکشن میں کسی کی کامیابی کے لیے یا خاص گروہ کی حمایت میں فلمیں بناتے ہیں۔
at least he didn’t make these movies for election propagandas or box-office. @iamsrk #WeLoveShahRukhKhan
SRK PRIDE OF INDIA pic.twitter.com/wOranmovsi— ☽ (@weirdooops) September 16, 2021
ایک صارف کے مطابق وہ لمحہ یادگار تھا، جب شاہ رخ خان کو ورلڈ اکنامک فورم میں مہمان بنایا گیا۔ ایک اور صارف کاکہنا ہے کہ وہ بھارت کے پہلے اداکار ہیں جنہیں 2010میں برلن کے ٹاؤن ہال میں مہمانوں کی کتاب پر دستخط کرنے کا غیر معمولی اعزاز ملا۔
Shahrukh Khan became the first Indian actor to be given the rare honour of signing the guest book at Berlin’s Town Hall in 2010#WeLoveShahRukhKhan
SRK PRIDE OF INDIA pic.twitter.com/Dwl0jBl5On
— Abhishek Sarma | PATHAAN UNIVERSE 🚩 (@AbhishekSRK1965) September 16, 2021
ایک صارف کا کہنا ہے کہ شاہ رخ خان ہمیشہ غیر جانبدار اداکار رہے ہیں۔ جن کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں۔
Biggest Self-made Megastar in Bollywood..
No background, Any political party Never stand with @iamsrkPeople always loved and blessed him.
Most Charitable Actor in India.
SRK PRIDE OF INDIA #WeLoveShahRukhKhan pic.twitter.com/Pz25sa6QEW— Sandip Srkian Banerjee/PATHAAN UNIVERSE 🚩 (@SandipB28369874) September 16, 2021
اسی طرح کسی نے انتہا پسندوں کا یاد دلایا کہ وہ پہلے اور اکلوتے اداکار ہیں جن کا طلائی سکہ فرانس کے میوزیم میں رکھا گیا۔
Did you know?
Shah Rukh Khan is the only actor in the world whose name is printed on a gold coin in France museum#WeLoveShahRukhKhan
SRK PRIDE OF INDIA pic.twitter.com/X94GmtDe6I
— Asfaque Srkian| PATHAAN UNIVERSE 🚩 (@AsfaqueSRKian) September 16, 2021
Discussion about this post