ریاست مہاراشٹر کے ضلع بید میں اس وقت آوارہ کتے خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ گزشتہ 3ماہ کے دوران ضلع بید اور ماجل گاؤں میں لگ بھگ 250کے قریب کتے کے بچوں کو مارا جاچکا ہے اور یہ اقدام کرنے والا میونسپل ادارہ نہیں بلکہ وہ خونخوار بند ہیں، جو جہاں کتے کا شیر خوار بچہ دیکھتے ہیں، اٹھا کر لے جاتے ہیں اور پھر اسے اس قدر بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنا تے ہیں کہ وہ ادھ موا ہوجاتا اور پھر بلند درخت یا اونچی عمارت پر چڑھ کر اس بچے کو زمین پر ایسا پھینکتے ہیں کہ وہ ہلاک ہی ہوجاتا ہے۔
عالم یہ ہے کہ ماجل گاؤں میں بندروں کی اس ’گینگ وار‘ کی وجہ سے اب ایک بھی کتے کا بچہ نہیں بچا۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ بندروں کا ایک ٹولہ آتا ہے، جو کتوں پر حملہ کرتا ہے اور اگر اُنہیں مل جائے، ان کا کوئی شیر خوار بچہ تو یہ گروہ اسے اٹھاکر یا چھین کر اپنے ساتھ لے جانے میں دیر نہیں لگتا۔ چونکہ ضلع میں اب کتے کے بچے نہیں رہے تو یہ بندر اسکول جانے والے بچوں پر حملے کررہے ہیں۔
بندروں کی ’گینگ وار‘ کیوں شروع ہوئی؟
مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ چند مہینوں پہلے آوارہ کتوں نے ایک شیر خوار بندر کو مار ڈالا تھا۔ جس کے بعد بندر انتقام کے شعلوں میں جل رہے ہیں۔جو کتے کے بچوں کو ختم کرتے جارہے ہیں۔ ادھر کتے بھی مقابلے پر آتے ہیں لیکن بندر باقاعدہ گروہ بنا کر کتوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ گاؤں والے اگر کتوں کی مدد کو آئیں تو بندر ان پر بھی تابڑ توڑ حملے کردیتے ہیں۔ اب تک کئی افراد زخمی بھی ہوچکے ہیں۔ محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ دہشت پھیلانے والے کچھ بندروں کو پکڑنے میں کامیاب بھی رہے ہیں۔
Discussion about this post