بھارتی ریاست راجستھان میں پولیس مجرموں کے بجائے اب گدھوں کی کھوج میں لگی ہوئی ہے۔ پولیس کو چنٹو، پنٹو اور کالو نامی گدھے ڈھونڈنے ہیں کیونکہ ان کے مالکوں نے پورے جے پور میں اپنے ان گدھوں کی غائب ہونے پر طوفان برپا کردیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تھانوں میں مجرموں کے بجائے گدھوں کی شناختی پریڈ کرائی جارہی ہے لیکن چنٹو، پنٹو اور کالو کو لگتا ہے ایسا اڑایا گیا ہے کہ ان کا نام و نشان ہی نہیں مل رہا۔ صرف یہی نہیں بلکہ راجستھان بھر سے اب تک 70گدھے چوری ہوچکے ہیں۔ پولیس نے بھاگ دوڑ کی تو کچھ گدھے تو مل گئے لیکن مسئلہ یہ تھا کہ ان کے اصل مالک کون ہیں۔ اسی بنا پر شناختی پریڈ کا مرحلہ آیا۔ مالکوں کو کہنا ہے کہ بظاہر تو یہ گدھے ہی ہیں اور ان کے جانوروں کی طرح ہیں لیکن اُنہیں تو اپنے ہی اصل گدھے چاہیے۔ یعنی یہ سمجھیں کہ گدھوں کی چوری پولیس کے لیے درد سر بن گئی ہے۔
دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ بیشتر تھانوں میں گدھے بندھے ہوئے ہیں، جنہیں شناخت کرنے کے لیے دیہاتی تھانوں کے چکر لگا رہے ہیں۔ دیہاتی احتجاج اور مظاہروں تک پر اتر آئے ہیں۔ جن کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ اُن کے اصل گدھے ڈھونڈے جائیں۔ مالکان کہتے ہیں کہ گدھے ان کا ذریعہ معاش ہیں۔ جن پر وہ سامان لاد کر ایک مقام سے دوسرے کا رخ کرتے ہیں۔ اب ایسے میں جب ان کے گدھے نہیں ہیں تو ان کا کام کاج ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ ایک گدھے کی قیمت تقریباً 20ہزار روپے ہے۔ اسی طرح اب تک لاپتا ہوئے 70گدھوں کی مالیت 14لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔
اس سوال پر کہ انہیں تو لوڈر گدھے ہی چاہیے تو وہ کوئی اور گدھے کیوں نہیں لے جاتے دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ اپنے گدھوں سے انہیں انسیت اور پیار ہے کیونکہ وہ ایک طویل عرصے سے اُن کے ساتھ ہیں۔ پھر ان گدھوں کو معلوم ہوتا تھا کہ کہاں اور کب سامان لوڈ کرنا ہے۔ اسی لیے نئے گدھے کو ایک بار پھر سے سدھانا پڑے گا۔ دوسری جانب پولیس نے گدھوں کا سراغ لگانے کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ وہ اس بات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ ریاست میں گدھوں کی چوری آخر کون کررہا ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں گدھوں کو چرا کر دوسرے ریاستوں میں فروخت کیا جارہا ہے۔ اسی بنا پر سرحدی چیک پوسٹ پر بھی خاص اہتمام کیے جارہے ہیں۔
Discussion about this post