بھارت میں مسلمانوں کے لیے زمین تنگ کرنے کی ایک اور سازش، بھارتی سکھ، دلت اور مسلمانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں روز کا معمول بن گئی مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے تمام تر ہندو انتہا پسندوں نے گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اس سلسلے میں ریاست اتراکھنڈ میں مودی حکومت کی سرپرستی میں ہندو توا رہنماؤں اور شدت پسندوں کی جانب سے ایک ‘دھرم سنسد’ کا مورچہ بنایا گیا، جس میں متعصب ہندو پنڈتوں نے مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے انہیں کھلے عام قتل کرنے اور نسل کشی کی دھمکیاں دی گئیں۔ جس میں مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے اور انہیں قتل کرنے والوں کو بھاری انعام دینے کا بھی اعلان کیا گیا۔ انتہاپسندوں کا کہنا تھا کہ مسلمانوں سے زمینیں چھین کر انہیں بے دخل کیا جائے، مسلمانوں کو عید اور مسیحی برادری کو کرسمس منانے کی اجازت نہ دی جائے۔ انتہا پسند ہندو تنظیم کے سرغنہ کا کہنا تھا کہ 20 لاکھ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے 100 ہندوؤں کی فوج ہی کافی ہے، انتہا پسند گروہ ہندو رکشا سینا کے پربودھانندگری کا کہنا تھا کہ میانمار کی طرح مسلمانوں کا گلا کاٹنا چاہیے، پولیس، فوج، حکومت اور ہر ہندو کو ہتھیار اٹھانا چاہیے اور ہندوؤں کو اب باقاعدہ متحد ہو کر مہم چلانی ہوگی۔
Sindhuraj Maharaj “After you go out from here, the message should go that if they accept Hindu religion then lives would be spared, otherwise these people can k!|| and chase us from here just like in Myanmar.” @haridwarpolice #ArrestHaridwarGenocideMongerspic.twitter.com/SmMFQwcCh5 https://t.co/GU5ZllUQjK
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) December 23, 2021
اس زہر اگلتے اجتماع کی اشتعال انگیز تقاریر سے متعلق کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر عام کی گئی ہیں تاکہ انہیں بڑے پیمانے پر پھیلایا جائے حالانکہ اس سنسد میں میڈیا نمائندوں کو موجود رہنے کی دعوت نہیں دی گئی تھی جبکہ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس طرح کھلے عام بیان بازی کے بعد بھی بھارتی پولیس نے تو مقدمہ درج کیا ہے اور نا ہی کسی کو گرفتار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقاریر کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد ہندو انتہا پسند کی بھارتی اقلتیوں کے خلاف نفرت کی اس آگ پر باشعور اور سنجیدہ بھارتیوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ جس میں یہ باور کرایاجارہا ہے مسلمانوں سمیت دیگر بھارتی اقلیتوں کے خلاف زمین تنگ کی جارہی ہے اور آزادی رائے پر بندش اور اُن کے مذہبی رسومات کے خلاف اسے بہت بڑی سازش قرار دیا گیا ہے۔
RSS must answer what took them so long to accept the Indian Tricolour
India Was Against RSS
India Is Against RSS
India Will be Against RSS#IndiaAgainstRSS pic.twitter.com/xAmZKtdowd— ABDUR RAHMAN AL HINDI (@ar4peace1987) December 24, 2021
Who is HITLER OF INDIA ?
Can you guess ? #IndiaAgainstRSS— Surinder Singh Suri (@Surinderssuri) December 24, 2021
بھارت میں بھارتی مسلمان سمیت دیگر اقلیتی برادریوں کے خلاف اس انسانیت سوزسازش کو پہلی دفعہ نہیں رچائی جارہی بلکہ اس سے قبل 2017، 2018 اور 2019 میں بھی ایسی ہی نفرت انگیز سنسد کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں مسلمان خواتین اور لو جہاد کے خلاف متنازع تقاریر کی گئی تھیں اور ہندوؤں کو مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے اکسایا گیا تھا۔
Discussion about this post