سابق وزیراعظم اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکی۔ دوران سماعت ایف آئی اے پروسیکیوٹر نے کہا کہ میڈیا میں ضمانت کی اطلاعات گردش کررہی ہیں، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے انہیں میڈیا سے خود کو مستثنیٰ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا۔ عدالتی استفسار پر بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ چالان میں رسید پر بشریٰ بی بی کا نام ہے، صہیب عباسی کو اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے جبکہ انعام اللہ شاہ کو استغاثہ نے گواہ بنایا ہے وہ وعدہ معاف گواہ نہیں ہیں۔ عدالتی استفسار پر بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ جیولری سیٹ کا تخمینہ کیسے لگایا گیا یہ تو استغاثہ ہی بتائے گا، ان کے مطابق، نیب، ایف آئی اے، پولیس اور الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس بنایا ہوا ہے۔ عدالت نے دریافت کیا کہ اسلام آباد پولیس نے کیا مقدمہ بنایا ہے؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ تھانہ کوہسار پولیس نے جعلی رسیدوں کا مقدمہ بنایا ہے، ان کا الزام ہے عمران خان نے ذاتی مفاد کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا۔ سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف حاصل کیے گئے تھے، اس وقت کی مالیت پالیسی کے مطابق ادا کرکے توشہ خانہ پالیسی 2018 کی سیکشن 2 کے تحت تحائف وصول کیےگئے تھے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سابق حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات بتانے سے گریزاں رہی، عدالتی استفسار پر بھی توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی رہیں، ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کا مؤقف تھا کہ توشہ خانہ تحائف کا کسی کو علم نہیں ہونا چاہیے۔ عدالتی استفسار پر ایف آئی اے پروسیکیوٹر کا کہناتھا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا، جسٹس گل حسن اورنگزیب بولے؛ میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتا نہیں کس دنیا میں رہتے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔
Discussion about this post