جاپان میں شرمندگی، ناکامی اور خاندانی مسائل سے بچنے کیلئے خودکشی کا رحجان بہت پرانا ہے اور یہاں خودکشی کی شرح دنیا کے تمام ممالک کے تناسب سے سب سے زیادہ ہے، خاص طور پر جاپانی خواتین اور نوجوان زندگی سے بیزار ہوکر خودکشی کرلیتے ہیں لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران خودکشی کا رحجان بچوں میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے، جاپان کی وزارت تعلیم کے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ 40 برس کے دوران بچوں کی خود کشیوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ سروے کے مطابق جاپان نے 2020 کے تعلیمی سال کے دوران 6 سے 18 سال کے بچوں کے درمیان 415 خودکشیاں ریکارڈ کیں جو کہ 1974 کے بعد سے یہ تعداد سب سے زیادہ ہے۔ جاپان کے سرکاری میڈیا کے مطابق خودکشی کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں جن میں خاندانی مسائل، امتحان میں خراب نتائج دوسرے بچوں کا برا رویہ اور بیماری شامل ہیں۔ جبکہ گزشتہ تعلیمی سال میں رپورٹ ہونے والے آدھے سے زیادہ بچوں کی خودکشی کی وجہ معلوم نہیں تھی۔
وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ عالمی وباء کے باعث بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں بہت متاثر ہوئی ہے، کورونا وائرس کی وجہ سے 2 لاکھ سے زائد بچے ایک مہینے سے زیادہ عرصے کے لیے اسکول سے غیر حاضر رہے ہیں۔ 2020 جاپان کے لیے ایک بھیانک سال تھا کورونا وائرس کی پریشانیوں سے تنگ آکر صرف 885 خواتین نے خودکشی کرلی تھیں۔
Discussion about this post