نائیک سلویک اور ٹیسا گانسرز اُس وقت اور زیادہ نمایاں ہوئیں جب انہوں نے جرمنی میں اتوار کو ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ اب یہ اتفاق ہی ہے کہ دونوں خواجہ سراؤں کا تعلق ایک ہی جماعت یعنی گرینز سے ہے۔ 27برس کی نائیک سلویک نے نارتھ رائن ویسٹ فالیا سے جبکہ 44برس کی ٹیسا گانسرز نے جنوبی مشرقی باویریا کے نیور مبرگ سے یہ نشستیں جیتی ہیں۔
دونوں خواجہ سراؤں کو اس بات کی بھی خوشی ہے کہ ان کی جماعت118نشستیں حاصل کرکے انتخابات میں تیسری بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے اور اگلی مخلوط حکومت میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ ٹیسا گانسرز کا کہنا ہے کہ ان کی اور پارٹی کی جیت بہت بڑی کامیابی ہے بالخصوص اُن کی کمیونٹی کے لیے۔دوسری خواجہ سرا ٹیسا گانسرز 2013میں علاقائی پارلیمنٹ رکن رہی ہیں جبکہ 2018میں جرمن پارلیمنٹ میں ان کا کردار اور ابھر کر سامنے آیا۔ دوسری جانب نائیک سلویک کو ابھی تک اپنی جیت کا یقین نہیں۔ دونوں کا ارادہ ہے کہ نئے ایوان میں وہ امتیازی قوانین کے خلاف خواجہ سراؤں کی بھرپور آوازکو اجاگر کرنے پر توجہ دی جائے گی ۔
اُن کے مطابق 1969میں ہم جنس پرستی کو جرمنی میں غیر قانونی قرار دیا گیا لیکن اُن کی تحریک تھمی نہیں جبھی 2017میں اسے قانونی حیثیت ملی۔ ٹیسا گانسرز کا خیال ہے کہ ان کی ایوان میں موجودگی کی بنا پر خواجہ سراؤں کو شناختی دستاویزات پر سے نام اور جنس تبدیل کرنا آسان ہوگا کیونکہ اس کی راہ میں 40سال پرانا خواجہ سراؤں کے لیے بنایا گیا قانون آرہا ہے، جس کے خاتمے کے لیے ان دونوں خواجہ سراؤں نے کمر کس لی ہے۔
Discussion about this post