یوکرین پر فوجی حملے کے بعد دنیا بھر میں روس کے خلاف احتجاج اور مذمت جاری ہے۔ ایسے میں روس کے سرکاری نیوز چینل میں بھی براہ راست نشریات کے دوران جنگ مخالف نعرے اور جنگ بندی کا بھی مطالبہ کردیا گیا ہے۔ غیرملکی خبررساں کے مطابق لندن میں روس کے سرکاری ٹیلی ویژن اسٹیشن میں براہ راست نشریات کے دوران ایک خاتون احتجاج کرتے ہوئے نیوز اینکر کے پیچھے جا پہنچی۔ لائیو نشریات کے دوران انہیں پوسٹر اٹھائے بھی دیکھا جاسکتا تھا، جس پر ” جنگ بند کرو ” اور ” پروپیگنڈہ پر یقین مت کرو ” کے الفاظ درج تھے۔ حیران کن طور پر اس احتجاج کے دوران نیوز اینکر نے اپنی نظریں ٹیلی پرومٹر پر جمائے رکھیں اور اپنا کام جاری رکھا۔
یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ روسی چینل صدرپیوٹن کی حکومت کا حامی سمجھا جاتا ہے اور یوکرین جنگ کے معاملے پر روس کے موقف کا دفاع کرتا رہا ہے۔ احتجاج کا یہ غیر معمولی واقعہ یوکرین پر حملے کے 14 روز کے بعد پیش آیا۔ جس پر یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بھی احتجاج کرنے والی خاتون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میں روسیوں کا شکرگزار ہوں جو سچ بول رہے ہیں، وہ جو غلط معلومات کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اپنے دوستوں، پیاروں کو حقیقت پہنچا رہے ہیں۔
احتجاج کرنے والی خاتون کون ہیں؟
احتجاج کرنے والی خاتون کی شناخت مرینہ اوسیانیکوف کے نام سے ہوئی ہے، وہ روس کے سرکاری ٹی وی چینل ون پر کام کرتی ہیں جبکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ کا حصہ بھی ہیں۔ اس پر شرمندہ ہیں کہ پانچ سال تک کریملن کے پروپیگنڈہ کا حصہ رہیں۔ وہ کہتی ہیں ان کے والد یوکرینی اور والدہ روسی تھیں۔ خاتون کے مطابق یوکرین میں اس وقت جو ہو رہا ہے وہ ایک جرم ہے جبکہ روس ایک جارح ملک ہے۔
اس جارحیت کی ذمہ داری صرف ایک شخص پر عائد ہوتی ہے جس کا نام پیوٹن ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا ہم سے منہ موڑ چکی ہے اور ہماری آنے والی 10 نسلیں اس جنگ کی شرمندگی کو نہیں دھو پائیں گی۔ انہوں نے روسی عوام پر زور دیا کہ وہ باہر نکلیں اور احتجاج کریں۔
Discussion about this post