وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کرنے والے بڑے مسائل کا شکار تھے لیکن حکومتی اقدامات کی وجہ اب یہ مشکل دور ہوتی جارہی ہے۔ ان کے مطابق وفاقی کابینہ نے ’ایس ایم ای پالیسی‘ کو منظور کیا ہے۔ جو تین درجوں میں تقسیم کی گئی ہے۔ پہلے درجے میں کئی شعبوں کو اب چھوٹا کاروبار کرنے کے لیے این او سی کی ضرورت نہیں ہوگی۔ جس کے نتیجے میں کسی کو بھی کاروبار کرنے کے لیے دفاتر کے بار بار چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔ انہوں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ اگر کاروبار میں خسارہ ہوگا تو 40فی صد حکومت اور کمرشل بینک برداشت کریں گے۔
خسرو بختیارنے یہ خوش خبری بھی سنائی کہ خواتین کے لیے ٹیکس کی چھوٹ دی جارہی ہے۔ اسی طرح آسان فنانس اسکیم کے ذریعے ایک کروڑ روپے تک کا قرضہ دیا جائے گا وہ بھی کسی ضمانت کے بغیر۔ جبکہ ایس ایم ایز کے لیے لگ بھگ 4200ایکٹر زمین رکھی گئی ہے۔ ان کے مطابق اس طرح ملازمتوں کے نئے مواقع جنم لیں گے۔ ایس ایم ایز کے لیے اس پالیسی کی مدت 5سال ہے۔ جس کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
چھوٹے اور درمیانے کاروبار (SME) کے لیئے زمین کا حصول بڑی دشواری تھی جس کے لیئے وفاق، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے 4200 ایکٹر زمین آسان اقساط پر مختص کر دی ہے، خواتین کو کاروباری سہولیات اور ٹیکس چھوٹ فراہم کی جا رہی ہیں۔ وفاقی وزیر @KhusroMakhdum pic.twitter.com/JK7cyTR1CQ
— Muhammad Faizan Yasin (@faizanMFY) December 15, 2021
Discussion about this post