اقوام متحدہ کے جاری کردہ اعدادو شمار اس جانب اشارہ کررہے ہیں کہ دنیا بھر کے تقریباً2ارب 90لاکھ افراد ایسے ہیں، جو انٹر نیٹ سے منسلک ہی نہیں۔ یہ دنیا بھر کی آبادی کا 37فی صد ہے۔ اقوام متحدہ نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ بیشتر آبادی تک انٹر نیٹ کی رسائی مشکلات کا شکار ہے۔ جبکہ کورونا وبا نے بحران کے دوران کام اور مطالعے کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے انٹر نیٹ کی اہمیت کو ظاہر کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکشن یونین کی اس رپورٹ کے مطابق رواں سال 4ارب 90لاکھ صارفین نے انٹرنیٹ استعمال کیا، جو کہ وبائی مرض سے پہلے صارفین کی تعداد کے مقابلے میں 800ملین افراد کا اضافہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے دوران پوری دنیا میں مختلف ادارے اور تعلیمی گاہیں بند رہیں، مہینوں تک ملازمین اور طالب علموں نے ضروری کام کاج کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کیا۔لیکن یہ صورتحال اُن ترقی پذیر ممالک کے لیے پریشان کن تھی، جہاں انٹر نیٹ کے ذریعے رابطے کی دستیابی ممکن نہیں تھی۔ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک اور ٹیلی کمیونیکشن کمپنیز اس جانب توجہ دیں کہ وہ ممالک جو غربت میں گھرے ہوئے ہیں، ان کے لیے انٹرنیٹ کی دستیابی آسان سے آسان بنائی جائے، بالخصوص ایسے میں جب کورونا کی نئی قسم ’اومی کرون‘ کا خطرہ منڈلا رہا ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ دنیا ایک بار پھر کہیں لا ک ڈاؤن کی طرف نہ چلی جائے۔ اقوا م متحدہ کے مطابق انٹرنیٹ کنکشن کی لاگت ترقی پذیر ممالک میں کسی بھی فرد کی سالانہ آمدنی کو دیکھتے ہوئے 2فی صد سے بھی زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ایسی ہی صورتحال میں یہ بات یقینی بن جائے گی کہ انٹر نیٹ اب دنیا کاکم و بیش ہر انسان استعمال کررہا ہے۔
Discussion about this post