رانی کی شہرت اور مقبولیت کا سفر صرف ڈیڑہ ماہ تک رہا ۔ بالخصوص عید قرباں پر تو ہر جانب بس ’رانی ‘ کا ہی چرچا تھا ۔ وہ کوئی فلم اسٹار نہیں تھی ، ماڈل اور نہ ہی کوئی خاتون کھلاڑی بلکہ بنگلہ دیش کی ایک ایسی ننھی منی سی گائے تھی ، جسے دیکھنے کے بعد احساس ہوتا کہ وہ جیسے جیتا جاگتا کوئی کھلونا ہو۔
قد صرف 20 انچ جب کہ لمبائی 26 انچ اور وزن لگ بھگ ہوگا 26 کلو کا۔ اور پست قامت ایسی کہ جو بھی اسے دیکھتا پل بھر کے لیے رک کر اس کی تصویر ضرور لیتا یا پھر ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کرتا ۔
ڈھاکہ کے شکور ایگرفارم کے مینجر حسن حوالدار نے تو ’ رانی ‘ کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کرانے کے لیے باقاعدہ درخواست بھی دے دی تھی ۔
رانی کی ایک جھلک کا ہر کوئی دیوانہ
سوشل میڈیا پر جب ’ رانی ‘ کی دھوم مچی تو بس پھر کیا تھا ، شکور ایگرفارم پر عوام کا ہجوم لگ گیا۔ ایسے میں پولیس کو مداخلت کرنی پڑی کیونکہ بنگلہ دیش گزشتہ ماہ کرونا وبا کی بد ترین لپیٹ میں تھا اور کئی شہروں میں لاک ڈاؤن لگا ہوا تھا ۔ بہرحال اس کے باوجود جس کو جب موقع ملا وہ ’ رانی ‘ کا دیدار کرنے پہنچ جاتا ۔
رانی عالمی ریکارڈ نہ توڑ سکی
اب اسے بدقستمی ہی کہا جاسکتا ہے کہ اگلے مہینے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ والے ’ رانی ‘ کا جائزہ لینے بنگلہ دیشی شہر ڈھاکہ آنے والے تھے لیکن یہ بری خبر ’ رانی ‘ کے پرستاروں کو ملی کہ وہ اتوار کی رات اس دنیا سے کوچ کرگئی۔
رانی کی موت کیسے ہوئی ؟
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق 23 ماہ کی ’ رانی ‘ کے پیٹ میں سوجن تھی ، جس کی وجہ سے کھانا اور گیس ایسی بھری کہ اسے بھاگم بھاگ اسپتال لایا گیا ، جہاں ڈاکٹرز کی سر توڑ کوشش کے باوجود وہ زندگی کی جنگ ہار گئی ۔ اس خبر نے سبھی کو اداس اور رنجیدہ کردیا، جو چاہتے تھے کہ ’ رانی ‘ بھارت کی اس ننھی منی گائے کا ریکارڈ توڑے جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہ 24.07 انچ کی ہے ۔
Discussion about this post