ہر مہینے کی پہلی اور 15 تاریخ آتے ہی عوام یہ سوچ سوچ کر ہلکان ہورہے ہوتے ہیں کہ پیڑولیم مصنوعات کو لے کر اُن پر کیا قیامت برپا کی جائے گی۔ یہ دونوں تاریخیں درحقیقت ان کے لیے ڈرؤانا خوب بن کر ان کی نیندیں اڑا دیتی ہیں ۔ اب ستمبر میں حکومت نے ایک اور ستم یہ ڈھایا کہ پیڑول کی قیمت میں 5 روپے اور ڈیزل کے دام میں 5 روپے 1 پیسے کا اضافہ کرکے مہنگائی کی چکی میں پستی عوام کو ایک اور زوردار جھٹکا دے ڈالا۔ جبھی آج سے پیٹرول 123 روپے 30 پیسے دے کر صرف ایک لیٹر اور ڈیزل 120 روپے 4 پیسے میں مل رہا ہے۔ اب کوئی اسے پیڑول بم کہہ رہا ہے تو کوئی ڈرون۔ جو اُن پر ایسا گرایا گیا ہے کہ مہنگائی کا رونا رونے والی عوام کے اوسان خطا ہوگئے ہیں۔ اب ظاہر ہے کہ پیڑولیم مصنوعات میں یہ ہوشربا اضافہ ہر چیز پر اثر
انداز ہوگا۔ مہنگائی بڑھے گی کیونکہ آمد و رفت کے اخراجات میں جو اضافہ ہوگا۔ اور یہ سارا بوجھ عوام ہی برداشت کریں گے۔ بات کی جائے رواں سال کی تو حکومت اب تک پیڑول کی قیمتوں میں لگ بھگ 21 روپے 45 پیسے جبکہ ڈیزل کے دام میں 18 روپے 40 پیسے کا اضافہ کرچکی ہے۔ دعویٰ یہ کیا جاتا ہے کہ اب بھی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پیڑولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب دیگر ممالک کا موازنہ کیا جاتا ہے تووہاں کی افراط زر اور ایکسچینج ریٹ کو بھی ذہن میں رکھا جانا چاہے۔ بڑی عجیب سے ایکسائز ہے کہ اوگرا، حسب روایت پیڑولیم مصنوعات کے اضافے کی سمری بنا کر بھیجتا ہے۔ جس پر حکومت معمولی سا ردوبدل کرکے یہ باور کراتی ہے کہ اوگرا کے اضافے کی سمری منظور نہیں کی اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے اس میں ترمیم کی گئی ۔ 3 سال پہلے جب پی ٹی آئی حکومت آئی تو آتے ہی اس نے ستمبر 2018 میں عوام کو پہلا تحفہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا دیا۔ جس پر ظاہری بات ہے کہ عوام کو لگا کہ جس حکومت کو انہوں نے منتخب کیا ہے وہ ان کی فلاح و بہبود کے کام کا آغاز کرچکی ہے۔ مگر پھر دھیرے دھیرے پیٹرول بم عوام پر مارے جانے لگے۔ پہلے مہینے کے آخری دنوں میں پیڑول کی قیمتوں کا تعین ہوتا تھا لیکن پھر نومبر 2020 سے یہ ہونے لگا کہ ہر 15 دن میں یہ اضافہ ہونے لگا۔ یہاں یہ بھی بتادیں کہ جون 2020 میں پیڑول کی قیمت میں 7 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے کمی آئی تو پورے ملک میں ایک نیا بحران سامنے آیا۔ پیڑول پمپس سے پیڑول غائب ہوگیا اور عوام بے چاری "گمشدہ ” پیٹرول کی تلاش میں در بدر ماری ماری پھرتی رہی ۔ پیڑول کے یوں اچانک غائب ہونے پر حکمراں بھی سوچ بچار میں پڑ گئےاور پھر تحقیقات ہوئیں تو کچھ نام سامنے آئے، جن کے خلاف تحقیقات ابھی تک جاری ہیں۔
اب ایسا بھی نہیں کہ حکومت ہر بار اضافہ ہی کرتی ہےبعض دفعہ وزیراعظم عمران خان نے قیمتیں برقرار رکھنے کے علاوہ کمی بھی کی ۔ جس پر عوام نے سکھ کا سانس لیا ۔ جیسے فروری 2019میں حکومت نے 59 پیسے پیڑول کی قیمت میں کمی کرکے عوام کو بہت بڑا ” ریلیف” دیا تھا ۔
Discussion about this post