سردی کا موسم آپہنچا، عام تاثر یہ ہے کہ جاڑوں میں جسم اکڑنے لگتا ہے اور ورزش تو دور کمبلوں اور لحافوں میں سے نکلنا دشوار ہوجاتا ہے۔ یہ بات کسی حد تک درست ہے لیکن سرد موسم میں خود کو چست اور سرگرم رکھنے کےلیے ورزش کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ جیسے جیسے سردی کی شدت بڑھتی ہے نامناسب اور غیرموزوں لائف اسٹائل کے سبب لوگوں کے مزاج میں سستی اور بیزاری سی آجاتی ہے۔ اس کیفیت کی وجہ دراصل موسم سرما کے وہ اثرات ہوتے ہیں جو ماحولیاتی آلودگی اور خود ہماری لاپروائیوں کے سبب اکثر و بیشتر مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا کردیتے ہیں۔ سردیوں کے دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہوتی ہیں، جس کے باعث انسان زیادہ سوتا اور آرام پسند ہوجاتا ہے، اس سے ’باڈی سائیکل‘ بھی سست روی کا شکار ہوجاتی ہے جو وزن میں اکثر بے بناہ اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ سردیوں میں وزن گھٹانا گرمیوں کی نسبت زیادہ آسان ہوتا ہے۔ آپ کے پاس نومبر سے لے کر اپریل تک کا وقت ہے جس میں جتنا چاہیں وزن گھٹائیں، گرمی کا موسم اس وزن کو برقرار رکھنے کے لیے ہوتا ہے۔
سردیوں میں بھوک کیوں بڑھ جاتی ہے؟
عجیب بات ہے کہ سردیوں میں خود بخود نشاستہ سے بھرپور غذائیں کھانے کی طلب پیدا ہوجاتی ہے جس کا نتیجہ ظاہر ہے کہ وزن میں اضافے اور نظام ہضم کی خرابی کی صورت میں نکلتا ہے۔ سردیوں کے دوران انسانی جسم میں میٹابولزم کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے بار بار بھوک کا احساس ہوتا ہے۔ اس موسم میں عام طور پر جسم میں گرماہٹ پیدا کرنے کے لئے چاکلیٹ، سوپ، چربی والی چیزوں اور تلی ہوئی چیزوں کا زیاہ استعمال کیا جاتا ہے جو خاموشی سے وزن میں اضافہ کرتا چلا جاتا ہے۔
پاکستان میں سردیوں کو اکثر شادیوں کا سیزن بھی سمجھا جاتا ہے، شادیاں، کرسمس اور نئے سال کے جشن جیسے بہت سے خوشی کے مواقع بھی شامل ہوتے ہیں۔ ان سب موقعوں پر مٹھائیاں، چربی والے کھانے اور تلی ہوئی چیزوں استعمال بہت عام سی بات ہوتی ہے ہم چاہتے ہوئے بھی یہ سب کھانے سے خود کو نہیں روک پاتے جس کی وجہ سے وزن میں اضافہ ہو ہی جاتا ہے۔
ٹھنڈ کے موسم میں ورزش کی اہمیت!!
سردیوں کے موسم میں اپنی فٹنس پر توجہ دیں، صرف اس لئے نہیں کہ آپ وزن کم کرسکیں بلکہ اس لئے تاکہ آپ کی صحت اچھی رہے اور آپ بیماریوں سے دور رہیں۔ اس کیلئے ورزش سے بہتر طریقہ کیا ہوسکتا ہے؟ لہٰذا ورزش کو اپنے روزانہ کے معمول میں شامل رکھیں تاکہ آپ کا اسٹیمنا، جسمانی لچک، قوت مدافعت اور قوت برداشت برقرار رہے۔
گرمی کی شدت سے نجات پاکر نسبتاً آسان ماحول میں ورزش کی بدولت کیلوریز کا گھٹنا بونس سمجھ لیجئے۔ اگر ہفتے میں چار سے پانچ روز ورزش کے کیلئے آدھا گھنٹہ بھی نکال لیں تو آپ ایک صحت مند اور پرکشش شخصیت میں تبدیل ہوسکتے ہیں۔
سردیوں میں ورزش شروع کیسے کریں؟
سردی کے موسم میں زیادہ ٹھنڈ کے باعث ہر انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ باہر جانے کے بجائے گھر میں زیادہ سے زیادہ رہے۔ گھر میں زیادہ وقت گزارنے سے انسان ورزش سے بھی دور رہتا ہے جب کہ اسے دھوپ بھی نہیں ملتی۔ اگر ایسا ہے تو کوئی بات نہیں، شروعات گھر سے بھی کی جاسکتی ہے!! ابتدا ہمیشہ ہلکی پھلکی وارم اپ سے کریں تاکہ آپ کے جسم میں پٹھوں کی ہل جل کے لئے لچک پیدا ہو۔ بہت سے لوگ جزبات میں آکر اچانک سخت ورزش اور مشکل مووز شروع کردیتے ہیں جو اکثر موچ یا پٹھے اکڑ جانے کا سبب بنتی ہیں۔ کوشش کریں کہ ابتدا میں اپنی ریڑھ کی ہڈی کے علاوہ گھٹنوں پر ہلکا دباو ڈالیں اور جسم کو ہلکا پھلکا کرنے کے لئے آہستگی سے ہاتھوں اور کاندھوں کو جھٹکے دیں یا گھمائیں۔ ورزش کی ابتدا اسپاٹ جوگنگ یعنی ایک ہی جگہ کھڑے رہتے ہوئے پیروں سے اچھل کود کے زریعے بھی کی جاسکتی ہے۔ یعنی ہلکی پھلکی جمپنگ کریں‘ دائیں بائیں جھکیں‘ آگے جھک کر پیروں کے انگوٹھے چھوئیں‘ کمر کے بل پیچھے کی جانب جھکیں اور گردن کو دائیں بائیں حرکت دیں۔ مزید یہ کہ اگر گھر کے قریب کوئی پارک ہے تو اس میں چہل قدمی کرنا‘ دوڑنا‘ سائیکل چلانا اور سیڑھیاں چڑھنا اترنا بھی بہترین وارم اپ ورزشیں ہیں۔
اس کے علاوہ لیٹ کر ہوا میں ککس مارنا‘ اکڑوں بیٹھنا اور اٹھنا نچلے دھڑ اور ٹانگوں کی خوبصورتی اور مضبوطی کیلئے اچھی اور آسان ورزشیں ہیں۔ ورزش کی ابتدا کے طور پر تمام اسٹریچنگ ورزشیں بھی خوب رہتی ہیں۔ اسٹریچنگ ایکسرسائز میں وہ ورزشیں شامل ہیں جن سے جسم میں کھنچاؤ اور لچک پیدا ہوتی ہے۔ ان ورزشوں میں بازوؤں کو دونوں اطراف میں پھیلا کر کمر کو دائیں بائیں حرکت دینا‘ بازوؤں کو سر کے اوپر لے جانا اور ٹوئسٹ کرنا وغیرہ شامل ہے۔
سردیوں میں کیا کھانا اور کیا نہیں؟
موسم سرما میں اچھی اور متوازن خوراک آپ کی صحت‘ نشوونما اور بہترین قوت مدافعت پانے کے ضمن میں بہت اہمیت رکھتی ہے، کوئی بھی ورزش اس وقت تک کارگر ثابت نہیں ہوسکتی جب تک آپ کی غذا مکمل صحت بخش نہ ہو۔ سردیوں شروع ہوجانے کے بعد کوشش کر کے تروتازہ قدرتی غذاؤں کواپنی خوراک میں شامل رکھیں، جیسے کہ موسم کے پھل، خشک میوہ جات اور سبزیاں، اسکے علاوہ فریش سلاد کھائیں‘ہر طرح کا ساگ اور پھلیاں کھانے میں شامل رکھیں۔
سردیوں میں بیریز‘ نارنگیاں اور گاجر وغیرہ اپنی خوراک میں شامل رکھیں کیونکہ ان خوش رنگ پھلوں اور سبزیوں میں اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو نہ صرف آپ کی یادداشت میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ آپ کے دل کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ سردیوں کے موسم میں بھوک زیادہ لگتی ہے لہذا آپ بار بار کھانے سے اجتناب کریں اور وہی چیزیں ایک بار اچھی طرح کھائیں جو آپ کے معدے پر بار نہ ہوں اور آسانی سے ہضم ہوجائیں۔ اور ہاں ، نو فاسٹ اور جنک فوڈ کیونکہ یہ آپ کے جسم کو جس طرح سردیوں میں تباہ کریں گے شاید ایسا گرمیوں میں نہ ہو۔
کیا سردیوں میں میٹھا کم کردینا چائیے؟
جی ہاں ۔۔ حالانکہ سردی کے موسم میں میٹھا کھانے کا دل اور زیادہ چاہتا ہے لیکن یاد رکھئے کہ جسم کو ضرورت سے زیادہ مٹھاس ملے تو موٹاپا بہت جلدی آپ کو آگھیرتا ہے۔ اس لئے سردیوں میں آپ نے خاص طور پر یہ یاد رکھنا ہوگا کہ دن بھر میں کتنا میٹھا کھایا ہے اور اسکے ازالے کیلئے کتنی ورزش کرنی ہے۔
سردیوں میں کیلوریز پر کنٹرول کیسے کیا جائے؟!!
آپ کے جسم کا وزن اس لحاظ سے کنٹرول ہوتا ہے کہ آپ نے غذا کی شکل میں دن میں کتنی کیلوریز لیں ہیں اور کتنا ان کیلوریز کو ورزش کر کے برن یہ جلایا ہے۔ کیلوریز کو کنٹرول یا معلوم کرنے کے لیے آپ اپنے موبائل میں ایک ایپ ” مائی فٹنس پال” ڈاون لوڈ کر کے بھی معلوم کر سکتے ہیں۔ بہت سے لوگ مخصوص ادویات استعمال کر کے یا بھوکا رہ کر وزن کو تیزی سے کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ماہرین صحت کے نزدیک حماقت اور اپنی جان سے کھیلنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔
یہ بات ذہن نشین کر لیجیے کہ کبھی بھی کریش ڈایٹ یا بھوکا رہ کر وزن کم نہ کریں۔ بھوکا رہنے سے آپ کا میٹابولزم سلو ہو جاتا ہے۔ جب آپ کریش ڈائٹ پر چلے جاتے ہیں، تو آپ کا جسم یہ سمجھتا ہے کہ اعضا کو کوئی خطرہ ہے اور وہ سروائول موڈ پر چلا جاتا ہے، جسم چربی کو بجاۓ اندر سے نکالنے کے، اسے بچانا شروع کر دیتا ہے۔اور اس طرح الٹا وزن گرنا بند ہی ہو جاتا ہے۔
موسم سرما میں کھانے پینے اوقات کا خاص خیال رکھیں!
ماہرین صحت کہتےہیں کہ سردیوں میں ناشتہ سات یا آٹھ بجے، لنچ بارہ یا ایک بجے اور ڈنر چھ یا سات بجے تک کھا لینا چاہیے۔ لیکن اگر آپ کی جاب یا کام اس قسم کا ہے کہ یوں وقت کی پابندی ممکن نہیں تو مینشن کیا گیا وقفہ دیکھ کر اسے اپنے حساب سے سیٹ لیں۔
یاد رکھیے، پانی وزن کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آپ کو ہر حالت میں شام چھ بجے سے پہلے دو سے تین لیٹر پانی پینا ہی پینا ہے۔ البتہ ہر کھانے کے بعد تقریباً ایک سے دو گھنٹے تک پانی ہر گز نہیں پینا۔
Discussion about this post