پاکستان میں تبدیلی آئی ہے یا نہیں اس کا بہتر علم پاکستانی عوام کو زیادہ بہتر ہوگا لیکن سعودی عرب جہاں خواتین برسوں پرانی روایتی اقدار اور اصولوں کے گرد زندگی گزر رہی تھیں، حالیہ برسوں میں انہیں زندگی کے ہر شعبے میں اظہار رائے کی آزادی کے ساتھ ایک ضابطے میں رہتے ہوئے مملکت کی ترقی اور ترویج میں اپنا کردار ادا کرنے کا بھی بھرپور موقع دیا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خواتین کے لیے کئی راہیں کھولی ہیں۔
اب سعودی عرب میں خواتین مرد کی اجازت کے بغیر جہاں پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست جمع کراسکتی ہیں۔ وہیں سعودی عر ب میں خواتین کو فوج میں بھرتی کی اجازت بھی مل گئی ہے۔ جبکہ ان پر ملازمت کی پابندی بھی اٹھ چکی ہے۔
سب سے بڑھ کر یہ کہ اب سعودی خواتین کو تنہا اور آزاد زندگی گزارنے کا حق بھی دے دیا گیا ہے۔ یہ اور ان جیسے بہت سارے اقدامات سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2023کے تحت کیے جارہے ہیں، جن کا مقصد خواتین کو خود مختار بنانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب سعودی خواتین دنیا بھر میں اپنی بہتر کارکردگی اور صلاحیتوں کے ذریعے شہرت حاصل کررہی ہیں۔
حال ہی میں غیر ملکی جریدے ’فوربس مشرق وسطیٰ‘ نے ان 40 کامیاب اور غیرمعمولی کاروباری خواتین کی فہرست جاری کی ہے جنہوں نے فیشن کے شعبے میں غیرمعمولی کامیابیاں اپنے دامن میں سمیٹیں۔ ان میں متحدہ عرب امارات کی 15خواتین ڈیزائنرز نمایاں ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اس فہرست میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی 4خواتین بھی شامل ہیں۔ جو اس جانب اشارہ بھی ہے کہ سعودی خواتین کی صلاحیتیں صرف سعودی عرب تک محدود نہیں رہیں۔ یہ ساری مشرق وسطیٰ کی وہ خواتین ہیں جنہوں نے اپنے برانڈ کو انتہائی کم وقت میں شہرت کا سفر طے کرایا۔
فوبس مشرق وسطیٰ کی یہ 4سعودی خواتین کون ہیں؟
رازان علاؤزونی
جو اپنے نام سے ہی فیشن کی دنیا میں چمکتا دمکتا ستارہ بنی ہوئی ہیں۔ 2008میں انہوں نے اپنی فیشن کی لائن متعارف کرائی تھی۔ جن کے ڈیزائن کردہ ملبوسات کینڈل جینر اور الزبتھ بینکس جیسے اسٹارز زیب تن کرتے ہیں۔ گزشتہ برس انہوں نے کویت کے ایک فیشن ادارے کے ساتھ مل کر بچوں کے کپڑے متعار ف کرائے۔ انسٹا گرام پر رازان علاؤالدین کے فالور ز کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہے۔
سارہ السعود
سعودی عر ب میں جنم ہوا اور لندن میں پرورش۔ سارہ نے 2008میں لاس اینجلز میں ’ڈیتھ بائے ڈولز‘ کی بنیاد رکھی۔ان کے ملبوسات درحقیقت 80کی دہائی سے متاثر ہیں۔ جن میں رنگوں کا استعمال نمایاں رہتا ہے۔ سارہ کی تخلیقات زیادہ تر امریکا میں استعمال کی جاتی ہیں اور ان کے ملبوسات کی خریداری جینفر لوپاز، وکٹوریہ جسٹس ااور نکی مناج جیسی ہالی وڈ اسٹار ہیں۔
ہونائیدا سرفی
ان کی برانڈ ’ ہونائیدا‘ کے نام سے ہے۔ اور وہ 2016سے فیشن کی دنیا سے وابستہ ہیں۔ پریانکا چوپڑہ، ہینڈ صابری اور ڈورا زوراک جیسی فلمی شخصیات ان کے تیار کردہ ملبوسات زیب تن کرتی ہیں۔ رواں سال سعودی وزارت ثقافت کے فیشن کمیشن کے ذریعے ان کو سعودی کپ میں حصہ لینے کا موقع ملا۔ ہونائیدا کو جدہ چیمبر آف کامرس نے ستمبر میں سعودی عرب کے قومی دن منانے والے منصوبے کی سربراہی کے لیے نامزد کیا۔
عروہ ال بناوی
عروہ بھی فیشن کی دنیا کا بڑا نام ہیں۔ جن کے سراپے کرس جینر اور جیڈن اسمتھ امریکی ٹی وی شو میں استعمال کرتی رہی ہیں۔ مشہور جوتا ساز کمپنی کے ساتھ رواں برس ’فورم 84لو عروہ شوز‘ میں اپنی صلاحتیوں کا استعمال کیا۔ جبکہ وہ مشروبات ساز کمپنی سے بھی منسلک رہ چکی ہیں۔
Discussion about this post