وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ارکان کو بتایا کہ ملک کو دیوالیہ سے بچانے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کا آغاز بہت ضروری تھا۔ عمران حکومت ملک کو اس مقام پر آئی تھی لیکن اب بتدریخ بہتری کی طرف سفر طے کررہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بڑی صنعتوں پر 10 فی صد سپر ٹیکس کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تمام سیکٹرز پر 4 فی صد سپر ٹیکس لگایا گیا ہے۔13 مخصوص سیکٹرز کے لیے سپر ٹیکس 6 فی صد زیادہ لگایا جارہا ہے۔ اس طرح ان سیکٹرز پر ٹیکس 29 سے 39 فی صد ہوجائے گا۔ مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 10 سے 20 برسوں میں ایسا کسان دوست بخٹ نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اُن کی کمپنی اگلے مالی سال 20 کروڑ روپے سے زیادہ ٹیکس دے گی۔ جبکہ وزیراعظم کے بیٹوں کی کمپنز پر بھی اب زیادہ ٹیکس لگے گا۔ مقصد صرف یہ ہے کہ بڑوں تاجروں سے ٹیکس وصول کرکے غریب عوام کو ریلیف دیا جائے ۔
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ وزیر اعظم شہبازشریف کے بیٹوں کی کمپنیوں پر بھی ٹیکس لگایا گیا ہے، میری کمپنیاں بھی 20 کروڑ روپے سے زیادہ ٹیکس دے گی۔@MiftahIsmail @PMLN @GovtofPakistan #NationalAssembly #SuperTax #PakistanGovt #Taar pic.twitter.com/xqonAXYw4A
— Taar.TV (@taar_tv) June 24, 2022
Discussion about this post