مودی حکومت کے مختلف تنگ نظری سے بھرے اقدامات کے خلاف آواز بلند کرنے والے 2بھارتی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ’ نیوز کلک ‘ اور ’ نیوز لانڈری ‘ کے دہلی کے دفاتر میں اُس وقت آج صبح سویرے کھلبلی مچ گئی،جب بھارتی انکم ٹیکس کے اہلکار وں نے اچانک دھاوا بول دیا۔ مختلف ریکارڈز کی جانچ پڑتال کی گئی، جبکہ عملے سے بھی پوچھ گچھ بھی۔موبائل فونز ضبط کرلیے گئے۔ اسی طرح لیپ ٹاپ اور وہ ایڈٹ مشینیں جن پر یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کام کرتے تھے، ان کو بھی کھنگالا گیا۔یہ خبر جب جنگل کی آگ کی طرح پھیلی تو بھارتی محکمہ
انکم ٹیکس ایسی بوکھلاہٹ کا شکار ہوا کہ اس چھاپے کو سروے کہہ کر معمول کی کارروائی قرار دے کر جان چھڑالی۔
دونوں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے خلاف ایکشن کیوں؟
نیوز کلک اور نیوز لانڈری دونوں انگریزی اور ہندی زبان میں صارفین تک سچائی بیان کرتے ہیں۔جن کی ٹیموں میں تجربہ کار صحافی شامل ہیں،ان میں ابھی نندن سیکری،مانیشا پانڈے، اتل چورسیا، بھاشا سنگھ اور ابھیسار شرما سمیت کئی اور سنیئر دانشور شخصیات ان ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے جڑی ہیں۔ جو اپنے بے لاگ اور غیر جانبدار تبصروں، تجزیوں اور ویڈیورپورٹس کی وجہ سے انتہا پسند مودی حکومت کی آنکھوں میں کھٹکتی ہیں۔جو مودی حکومت کے ہر ظالمانہ اور متعصبانہ اقدامات پر کھل کر تنقید کرتی ہیں۔بالخصوص ’ نیوز لانڈری‘ جس نے ایودھیا میں مندر کے لیے زمین کی خرید و فروخت میں گڑبڑ گھوٹالے کو بے نقاب کیا تھا۔ یہی نہیں بھارتی کسانوں کے 6ماہ تک چلنے والے احتجاج، مقبوضہ کشمیر میں شق 370کے خاتمے اور کشمیریوں کے مظاہروں کے علاوہ دہلی میں ہونے والے شہریت قوانین پر ان ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نے سب سے زیادہ کوریج دی اور یہی بات مودی حکومت کے لیے درد سر بنی ہوئی ہے۔جو بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کھل کر اظہار خیال کرنے والوں پر قدغن لگاتی رہتی ہے۔ یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز صحافیوں، دانشوروں اور فنکاروں کو
غدار کا ٹائٹیل دینے پر انتہا پسند بی جے پی رہنماؤں پر کڑی تنقیدکرتے ہیں۔
نیوز کلک پر غیر ملکی امداد کا الزام
رواں سال بھی فروری میں ’نیوز کلک‘ کے دفتر اور اس سے منسلک 10 صحافیوں کے گھروں پر ’انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ نے چھاپے مارے تھے۔تب منی لانڈرنگ کے الزام لگائے گئے تھے۔ یہ چھاپے دہلی پولیس میں درج ایک شکایت پر مارے گئے، جس میں کہا گیا تھا کہ ’نیوز کلک‘ نے امریکی فارم سے لگ بھگ 9کروڑ روپے فنڈ ز وصول کیے، جس پر ’نیوز کلک‘ کے ایڈیٹرز نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔محکمہ انکم ٹیکس کا کہنا ہے کہ آج کے سروے میں بھی اسی بات کا جائزہ لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے انکم ٹیکس کے اس چھاپے کی شدید مذمت کی ہے۔ صارفین کے مطابق فاشسٹ مودی حکومت اختلاف کی
آواز کو کچلنا چاہتی ہے۔درحقیقت مودی سرکار سچ دکھانے اور بتانے پر ’نیوز کلک‘ اور ’نیوز لانڈری‘ کو سزا دے رہی ہے۔
Shame on #Modi govt., IT raids on these true news platform. Modi govt is behaving like bulls in a china shop.. #NewsLaundry #NewsClick #COVID19 pic.twitter.com/zOcA2iuWJx
— Sheikh Zahirul Aslam 2.8K (@AslamZahirul) September 10, 2021
دونوں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے دیگر نیوز پورٹلز اظہار ہمدردی کررہی ہیں جبکہ مودی حکومت پر سخت تنقید۔ ’نیوز کلک‘ کے مطابق حکومت سے اختلاف اور تنقید کرنے والوں سے نمٹنا مودی حکومت کاوتیرہ بن گیا ہے۔
In solidarity with @newslaundry and @newsclickin for the raids on their office by IT department.
Consider that a reward for your good and investigative journalism. Hope you will continue your good work.#NewsClick #NewsLaundry pic.twitter.com/QE214DAQ0p
— JAI SHRI PAWAN (@cool_flute) September 10, 2021
Discussion about this post