وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھرنے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی گرام کی آخری 3 لائنز میں اسسمنٹ کا تذکرہ تھا۔ پاکستانی سفیر نے جس ملاقات کا ذکر کیا وہ وفود سطح کی ملاقات نہیں تھی۔ حنا ربانی کھر کے مطابق سفارش کی گئی تھی کہ متعلقہ چینلز کے ذریعے ڈی مارش کیا جائے۔ دفتر خارجہ نے شاہ محمود قریشی سے کہا بھی لیکن انہوں نے فوری اور بروقت ڈی مارش جاری نہیں کیا بلکہ اسے سیاست کی نذر کردیا گیا۔ وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے ایک چینل پر چلنے والی افوا کی بھی تردید کی ۔ جس میں یہ پروپگینڈا کیا جارہا ہے کہ آج کے اجلاس میں سابق سفیر اسد مجید پربیان بدلنےکے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ حنا ربانی کھرکا کہنا ہے کہ اُن کا موقف تھا کہ سفیر کو بلا کر ان سے پوچھا جائے۔ اس غیر مناسب طریقے سے نمٹنے کی وجہ سے وزارت خارجہ پر دباؤ آیا ہے۔ سائفر کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے منظرعام پر لایا گیا۔ حنا ربانی کھر کا مزید کہنا تھا کہ سائفر ہونے کا مقصد ہوتا ہے کہ کھلے خط میں تذکرہ نہیں کرنا چاہتے۔
Discussion about this post