ریاست کیرالا سے تعلق رکھنے والی کٹیا ماکونتھی نے بچپن سے ہی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونے کا شوق رہا۔ بدقسمتی سے صرف16سال کی عمر میں شادی ہوگئی اور گھر میں لڑکیوں کی تعلیم کا کوئی رحجان نہیں تھا، اسی لیے کٹیا ماکونتھی کے لیے بھی اُن کے والدین نے یہ ضروری نہیں سمجھا کہ وہ علم حاصل کریں لیکن کٹیا ماکونتھی کو ہمیشہ علم کی پیاس بجھانے کی تمنا رہی۔ شادی کے بعد بھی اُن کی خواہش رہی تھی کہ وہ تعلیم حاصل کریں۔ خاص کر ایسے میں جب وہ اپنے پوتے اور پوتیوں کو دیکھتیں وہ پڑھائی کررہے ہوں۔
کٹیا ماکونتھی جوانی میں سبزی فروخت کرتی تھیں۔حساب کتاب تو اُن کا ویسے ہی اچھا تھا، اسی لیے انہوں نے سوچا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے وہ اب تعلیم حاصل کرکے ہی رہیں گے۔ وقت گزرتا رہا لیکن شوق ختم نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ انہوں نے عمر کی 104بہاریں تک دیکھ لیں۔ تب5بچوں کی ماں نے فیصلہ کیا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے وہ کم از کم بنیادی تعلیم تو حاصل کریں تاکہ یہ جان سکیں کہ جو لکھا ہے وہ آخر ہے کیا۔ خاص کر ایسے میں جب وہ ٹی وی یا سر راہ کسی عبارت کو دیکھتیں تو اُن کے اندر یہ شوق اور پروان چڑھتا گیا، پوتے، پوتیاں اور اولاد نے انہیں لفظوں کی پہچان سکھانے کا مشن شروع کیا جبکہ وہ خود بھی ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں کچھ نہ کچھ لکھتی رہیں اور پھر وہ اس قابل ہوگئیں کہ جو سامنے نظر آئے وہ پڑھ سکیں، اس سلسلے میں ان کی مسلم ٹیچر ریحانہ جان بھی رکھی گئیں جنہوں نے ہر روز 2گھنٹے کٹیا ماکونتھی کو باقاعدہ ٹیوشن بھی دی۔کٹیا ماکونتھی کی خوش قسمتی ہی تھی کہ ’کیرالا ریاستی خواندگی مشن‘ کے سلسلے میں منعقد ہونے والے امتحان میں حصہ لینے کا موقع مل گیا۔ یہ امتحان ابتدائی تعلیم کے حوالے سے تھا، جو ریاست کیرالا کی ہر پنجایت میں ہوا۔ جس میں 500افراد نے شرکت کی اور اِن میں کٹیا ماکونتھی سب سے عمر رسیدہ امیدوار تھیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 3گھنٹے کے اس امتحان میں ملیالیم زبان میں لکھنے اور ریاضی کے سوال دریافت کیے گئے اس امتحان میں انہوں نے 100میں سے 89نمبرز حاصل کرکے سب کو چونکا دیا۔ان کے مطابق ایک سوال کے جواب میں انہیں گانا بھی لکھنا تھا جس کو انہوں نے باسانی لکھ ڈالا۔ کیرالا بھارت کی وہ ریاست ہے جہاں 96.2فی صد سب سے زیادہ خواندگی کی شرح ہے۔ جہاں جوان ہوں یا بوڑھے سب کو تعلیم حاصل کرنے کا جنون رہتا ہے اور 104برس کی کٹیا ماکونتھی کاجوش اور لگن دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ ریاست بھارت کا کیوں سب سے زیادہ خواندگی والا حصہ ہے۔
Discussion about this post