گلاسگومیں بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس میں 26ممالک کے لیڈران ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ اس بات پر سب کی توجہ رہی کہ کس طرح درجہ حرارت کو قابو کیا جائے۔ کون سے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں، جن کے نتیجے میں ماحولیاتی تبدیلیوں کا اثر عوام پر نہ پڑے۔ گو کہ پاکستان اس کانفرنس کا حصہ نہیں لیکن پاکستانی شہر جیکب آباد، سندھ کا وہ شہر ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ گرمی ہی نہیں غربت سے بھی جنگ کررہا ہے۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے مطابق جیکب آباد میں اوسطاً درجہ حرارت 52ڈگری سینٹی گریڈ کو بھی چھو جاتا ہے۔ گو کہ ہر موسم کے قدرت کے لیے کہیں فائدے بھی ہوتے ہیں مگر جیکب آباد کے ابتر معاشی حالات، حکومت کی عدم توجہ اور غربت نے اپنے شہر کے باسیوں کا رہنا دو بھر کردیا ہے۔ اکثر جیکب ِآباد میں مزدور طبقہ ہے جو سخت گرمی میں اپنے رزق حلال کی سعی میں رہتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق رواں سال جون کے مہیں ے میِں جو درجہ حرارت جیکب آباد میں ریکارڈ ہوا وہ ایک انسانی جسم کو قدرت کی طرف سے دی گئی سقت سے زیادہ تھا۔ جون میں درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹیگرید ریکارڈ ہوا تھا۔ مزید یہ کہ ہیٹ اسڑوک کے کیسز بھی جیکب آباد میں بہت رپورٹ ہوتے ہیں۔
سب سے زیادہ گرمی کا شکار غریب طبقہ
جیکب آباد میں ناقابل برداشت گرمی کا شکار سب سے زیادہ غریب ہورہے ہیں، جن کے پاس نہ کوئی پائیدار چھت ہے، نہ بجلی اور نہ ہی صاف پانی تک رسائی۔ مقامی آبادی کے مطابق ٹھنڈے پانی کے لیے وہ فریج یا برف تک نہیں خرید سکتے، وجہ وہی غربت ہے۔ جیکب آباد کے باسی کہتے ہیں کہ اتنی رقم وہ بچا کر رکھتے ہیں کہ یہ اُن کے بچوں کا پیٹ بھرنے کے کام آجائے۔ اسی طرح رات میں بچوں کے کپڑے، سونے سے پہلے گیلے کیے جاتے ہیں تاکہ گرمی کی شدت کم ہوسکے۔ مرد حضرات نہروں کا رخ کرتے ہیں،جہاں ڈبکیاں لگا کرقیامت خیز گرمی سے بچایا جاتا ہے۔ بھٹہ مزدور، تندور بنے کارخانوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔
درختوں کی کمی اور اقوام متحدہ
اکثر گھرانے کھانا لکڑیوں پر پکاتے ہیں جس کی وجہ سے جیکب آبادمیں درختوں کی کمی بہت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔وزیراعظم عمران خان کا سونامی بلین ٹری پراجیکٹ جیکب آباد تک نہیں پہنچ پایا۔ اقوام متحدہ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ نقصان ترقی پذیر ممالک کو ہوگا جو 75 سے 80فیصد اس کا نقصان اٹھائیں گے۔اقوام متحدہ نے ماحولیاتی تبدیلی کی بھیانک تبدیلی پر ترقی یافتہ ممالک کو قصور واٹھہرایا جو ماحولیاتی آلودگی میں سب سے زیادہ کردار ادا کررہے ہیں۔
Discussion about this post