سوئٹزر لینڈ کے شہر مونٹرے میں دل دہلادینے واقعہ رونما ہوا جہاں فرانس سے تعلق رکھنے والے خاندان کے پانچوں افراد نے کثیرالمنزلہ عمارت کی 7ویں منزل سے ایک کے بعد ایک چھلانگ لگادی جس کے نتیجے میں خاندان کے چاروں افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تاہم 14 سالہ لڑکا بچ نکلا جو اب کومے کی حالت میں زندگی اور موت کی جنگ لڑرہا ہے۔ اپارٹمنٹ سے چھلانگ لگانے والے خاندان میں 40 سالہ مرد، اس کی 41 سالہ اہلیہ اور خاتون کی جڑواں بہن، جوڑے کی 8 سالہ بچی اور 15 سالہ لڑکا شامل تھے۔ اس خاندان نے تقریباَ 20 میٹر بلندی سے ایک ایک کر کے چھلانگ لگائی تھی۔
خاندان نے اجتماعی خودکشی کیوں کی؟
واقعے کے بعد لوگوں کا ماننا تھا کہ موت شاید حادثاتی ہوئی ایک کو بچانے کے چکر میں چاروں افراد نے چھلانگ لگائی لیکن پولیس کی تفتیش کے دوران رازوں سے پردہ اٹھا تو رونگٹے کھڑے دینے والے انکشافات رونما ہوئے، پولیس کے مطابق خاندان کے ساتھ زبردستی کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ دوران تفتیش ملنے والے شواہد سے بظاہر ثابت ہوتا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے بالکونی سے کودے ہیں۔ بالکونی سے چھوٹی سیڑھی بھی ملی ہے جبکہ حیران کن طور پر اپارٹمنٹ کے قریب موجود پولیس اہلکار، راہ گیروں اور دیگر عینی شاہدین نے وقوعے کے وقت کوئی شور، رونے دھونے یا چیخ پکار کی آواز بھی نہیں سنی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ یہ خاندان ’معاشرے سے الگ تھلگ‘ ہو کر اپنے اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر تھا۔ جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی 8 سالہ بیٹی کو اب تک کسی اسکول میں داخل نہیں کروایا تھا جبکہ 14 سالہ لڑکے کو اسکول سے چھوڑوا کر گھر میں ہی تعلیم دی جاتی رہی۔ وبا کے آغاز سے یہ خاندان سازشی نظریات اور کسی ممکنہ قدرتی آفت سے بچنے کے لیے تیاری کرنے کے تصور ’سروائیو لسٹ تھیوری‘ میں دلچسپی لے رہا تھا۔ اپارٹمنٹ میں کھانے پینے کی اشیا کا بڑا ذخیرہ موجود تھا اور صرف خاتونِ خانہ کی جڑواں بہن ہی گھر سے باہر نکلا کرتی تھی۔
اجتماعی خودکشی کی وجہ کیا؟
پولیس فرانسیسی خاندان کی اجتماعی خودکشی کی وجہ تاحال معلوم نہ کرسکی ہے، اس بارے میں بھی کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ آیاں خاندان کسی ذہنی بیماری میں مبتلا تھا یا پھر کسی توہم پرستی شکار تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
Discussion about this post