فیس بک کی سابق عہدیدار فرانسس ہوگن نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ کے بارے میں ہوشربا انکشافات کیے۔ امریکی سینیٹ کے سامنے پیش ہوتے ہوئے فرانسس ہوگن نے مطالبہ کیا کہ ’فیس بک‘ پر قبضہ کرکے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیس بک کو محفوظ بنانے کے لیے کانگریس کو قانون سازی کی ضرورت ہے۔ فیس بک میں پروڈکٹ منیجر کے عہدے پر کام کرچکی فرانسس ہوگن نے اعتراف کیا کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ بچوں کے لیے خوف ناک حد تک نقصان دہ ہے، یہ معاشرے میں تفریق کا باعث بن رہی ہے جبکہ جمہوریت کے لیے بھی خطرہ بنتی جارہی ہے۔ فیس بک کا اصول سیکوریٹی پر منافع کو ترجیح دینا ہے۔
فیس بک کی سابق عہدیدار فرانسس ہوگن، کانگریس میں بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی صحت کے بارے میں ایک اہم اجلاس سے خطاب کررہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اب فیصلہ کرلیا ہے کہ اپنی خاموشی کو توڑ دیں گی کیونکہ وہ ’فیس بک‘ کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے خطرناک تصور کرتی ہیں۔ فرانسس ہوگن کے مطابق انہوں نے ملازمت سے الگ ہونے کے بعد فیس بک سے جڑی کئی فائلز محفوظ کرلی تھیں،جنہیں اب وہ سلسلہ وار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کو جاری کررہی ہیں۔ اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ فیس بک ایسی معلومات پوشیدہ رکھتی ہے جو قانون سازوں کو قوانین متعین کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔سابق خاتون عہدیدار نے خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ امریکا میں بچوں کو فیس بک کے ذریعے گمراہ کیا جارہا ہے۔ ان کا تو یہ بھی کہنا تھا کہ فیس بک انتظامیہ اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ کچھ امور غلط ہیں لیکن وہ اصلاح کے لیے کام نہ کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔
اس موقع پر امریکی سینیٹ کے ارکان نے اس جانب اشارہ دیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ فیس بک اپنی پالیسی تبدیل کرے۔ امریکی سینیٹر مارشا بلیک برن کا کہنا تھا کہ لگتا یہی ہے کہ فیس بک مالی فائدہ کو ترجیح دیتی ہے۔ ایک اور سینیٹر رچرڈ کے مطابق اگر فیس بک گمراہ کرنے میں ملوث ثابت ہوتی ہے تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سینیٹ میں ڈیمو کریٹک سینیٹرز نے فیس بک پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Discussion about this post