بچے کی زندگی کے ابتدائی برسوں کے دوران وہ تیزی سے سیکھنے اور بولنے کی مہارت کو فروغ دیتا ہے۔ چاہے وہ مسکرانے کا عمل ہو، اشارہ کرنے کا یا الفاظ کی ادائیگی کرنے کا یا پھر رو کر اپنی خواہشات کو بیان کرنے کا، بچہ پیدائش سے ہی اس کا اظہار کرتا ہے۔
بدقسمتی سے جب سے کرونا وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے، کچھ گھرانے اس تذبذب کا شکار ہے کہ چہروں پر ماسک لگا کر وہ بھلا کیسے بچوں کو سیکھانے کے عمل سے گزار سکتے ہیں۔ بالخصوص ایسی ملازمت پیشہ مائیں جو بچوں کو ڈے کیئر سینٹرز میں چھوڑتی ہیں۔ ان کے ذہنوں میں یہ سوال گردش کرتا رہتا ہے کہ جب اساتذہ کے چہروں پر ماسک ہوگا تو ان کے ننھے منے پھول کس طرح جذبات کے اظہار کو سمجھ سکیں گے۔
بچے کیسے بات چیت کرنا سیکھتے ہیں؟
ماہرین کے مطابق بچے بات چیت کرنے کے لیے پہلے ہی دن سے اپنے پیاروں کے چہرے اور منہ کی حرکات کا بغور جائزہ لیتے ہیں۔ وہ ان کی باتیں سنتے ہیں۔ جو زبان سے بولی جاتی ہے، اسے سمجھتے اور ذہن نشین کرتے ہیں۔ وہ گزرتے دن کے ساتھ کچھ نہ کچھ سیکھتے رہتے ہیں، اس میں سب سے زیادہ عمل گفتگو کا رہتا ہے۔ خاص کر ایسے میں جب کوئی انہیں گود میں لیتا ہے، کھیلتا ہے۔ یا پھر کھانا کھلاتے ہوئے انہی زبان میں ٹوٹی پھوٹی باتیں کرتا ہے۔
کیا ماسک کا استعمال سیکھنے کے عمل میں تاخیر کا سبب؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے قریبی لوگوں کے چہرے کے تاثرات کا بغور مشاہدہ کرتے ہیں۔ اسی لیے اب ماسک چہرے پر ہونا واقعی تشویش ناک بات ہے لیکن ایسی کوئی مثال سامنے نہیں آئی کہ کرونا وبا کی وجہ سے چہرے پر ماسک لگائے افراد کی وجہ سے بچوں کے بولنے، سیکھنے اور نشوونما پر منفی اثر پڑا ہو۔
ماسک پہن کر بچوں سے گفتگو کیسے کی جائے؟
اساتذہ کے لیے مفید مشورے یہ بھی ہیں کہ بات کرنے سے پہلے بچے کی توجہ حاصل کریں۔ بچے کا براہ راست سامنا کریں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی چیز بچے کے نقطہ نظر کو نہیں روک رہی۔ چیخے بغیر بلند اور اونچی آواز میں گفتگو کریں۔ بچوں کی دلچسپی کے لیے آنکھوں، ہاتھوں اور آواز کے لہجے کے اتار چڑھاؤ کو بہتر طور پر استعمال کریں۔ بچے سے دریافت کریں کہ وہ آپ کی بات سمجھ گیا ہے، اگر نہیں تو ضرورت پڑنے پر دوبارہ جملے دہرائیں۔
Discussion about this post