بھلا کون بھول سکتا ہے 1984میں ’نیشنل جیوگرافک‘ کے سرورق پر شائع ہونے والی شربت گلا کو جو اپنی سبز آنکھوں کی وجہ سے دنیا بھرمیں مشہور ہوئی۔ لگ بھگ12برس کی تھی یہ افغان لڑکی، جس کی آنکھوں میں نجانے کیسی کشش تھی کہ ہر جانب بس اسی کا چرچا تھا۔ جس کا یہ انداز فوٹو گرافر اسٹیو میک کیری نے کیمرے کی آنکھ سے قید کیا، یہ اُس وقت کی عکاسی تھی جب افغانستان میں جنگ و جدل کے بادل چھائے ہوئے تھے اور شربت گلا کی آنکھیں خوف و ہراس کو بیان کرتی محسوس ہوئیں، یہی نہیں اس کی چونکا دینے والی سبز آنکھیں، سر پر دوپٹے سے بے رحمی اور درد کی آمیزش کے ساتھ جھلک رہی تھی۔
امریکی فوٹوگرافر اسٹیو میک کیری نے شربت گلا کی تصویر اس وقت لی تھی جب وہ ایک چھوٹی عمر میں پاکستان افغان سرحد پر پناہ گزین کیمپ میں رہتی تھیں۔ پھر 2002میں ایک بار پھر افغان مہاجر لڑکی کو میک کیری نے بڑی مشکل سے ڈھونڈ کر اپنے جریدے کی زینت بنایا۔ 2014پر شربت گلا پر جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنانے کا الزام لگا تو اُس نے افغانستان کا رخ کیا۔ جہاں شربت گلا کی رہائش کا سرکاری انتظام کیا گیا۔افغان طالبان کے افغانستان میں کنٹرول سنبھالنے کے بعد شربت گلا روپو ش ہوگئی تھی۔
اسی دوران اس نے اٹلی سے ملک چھوڑنے کی مدد کی درخواست کی۔ جسے اطالوی حکومت نے ترجیح بنیادوں پر توجہ دی۔ بہرحال اب بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق شربت گلا اٹلی پہنچ گئی ہے اور 49سالہ افغان خاتون اب زندگی کے باقی ایام اٹلی میں ہی گزارے گی۔ یاد رہے کہ اٹلی ان متعدد مغربی ممالک میں سے ایک تھا جس نے اگست میں امریکی افواج کی روانگی اور طالبان کے کنٹرول کے بعد سینکڑوں افغانوں کو ہوائی جہاز سے ملک سے باہر بھیج دیا تھا۔
Discussion about this post