ایک ہنستا مسکراتا چہرہ ، آنکھوں میں ایسے روشن چمکتے خواب جو یار دوست سنتے تو عبداللہ خٹک کے جیسے اور دیوانے ہوجاتے، دوسرے کی جان بچانے کے لیے عبداللہ خٹک نے اپنی جان کا نذرانہ دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہراہ فیصل کراچی پر رات گئے اپنی ہیوی بائیک پر سفر کررہے تھے کہ اچانک سامنے سے ایک شخص آگیا جس کو بچانے کے لیے عبداللہ خٹک نے موڑ کاٹنے کی کوشش کی تو ہیوی بائیک کا توازن بگڑ گیا۔ جوروڈ پر عبداللہ خٹک کو لے کر ایسی گری کہ وہ زخموں سے چور ہر کر بے ہوش ہوگئے۔
View this post on Instagram
تشویشناک حالت میں سرکاری اسپتال پہنچایا گیا۔ جہاں ان کی جیب سے آغا خان یونیورسٹی کا کارڈ کا ملا جبھی ان کی شناخت ہوسکی، ڈاکٹرز کی لاکھ کوششوں کے باوجود وہ زندگی ہار بیٹھے، جبھی تو ہر چہرہ اداس ہے ہر کوئی صدمے سے دوچار ہے۔ 24 سالہ وی لاگر عبداللہ خٹک اپنی ویڈیوز کے ذریعے ایک میڈیکل طالب علم کی زندگی میں چیلنجز کو اپنے فالوورز کے سامنے رکھتے۔
View this post on Instagram
عبداللہ خٹک آغا خان یونیورسٹی کراچی میں تھرڈ ائر کے اسٹوڈنٹ تھے، کسی کو کیا معلوم تھا کہ منگل کی رات کے بعد سے وہ اس غیر معمولی نوجوان کو پھر کبھی نہ دیکھ پائے گے۔ عبداللہ خٹک کے انتقال کی تصدیق ان کی بہن نے اپنی انسٹا اسٹوری پر کی۔
یوٹیوبر عبداللہ خٹک کے والد احمد بشیرخٹک نے تار نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عبداللہ کی تدفین آج رات پشاور میں گیارہ بجے ہوگی۔
Discussion about this post