ارجنٹائن کے ڈاکٹر اور صحافی نیلسن کاسترو نے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ 25نومبر 2020کو اس دنیا سے رخصت ہونے والے فٹ بال کے شہرہ آفاق کھلاڑی کی تدفین کرتے ہوئے اُن کا دل نکال لیا گیا تھا۔ کاسترو نے ’میرا ڈونا کی صحت اور حقیقی کہانی‘ کے نام سے کتاب شائع کی ہے۔ اور اسی کتاب کے سلسلے میں انہوں نے ٹی وی انٹرویو دیتے ہوئے اس راز پرسے پردہ اٹھایا۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ پرستار ایسے بھی تھے جو میرا ڈونا سے اس قدر عقیدت رکھتے تھے کہ ان کا دل قبر سے نکالنے کا ارادہ کررہے تھے لیکن ڈاکٹرز نے تدفین سے پہلے ہی اسٹار لیجنڈ فٹ بالر کا دل نکال لیا تھا اور مقصد صرف یہ تھا کہ کسی طرح میرا ڈونا کی موت کی تحقیق کی جائے۔
ڈاکٹر نیلسن کاسترو کے مطابق یہ خفیہ معلومات انہوں نے میرا ڈونا کے میڈیکل ریکارڈز سے حاصل کیں۔ انہوں نے تو اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ میرا ڈونا کے دل کا وزن 500 گرام تھا جو عام انسان کے دل کے وزن کے مقابلے میں 200گرام زیادہ تھا۔ کاسترو کا کہنا ہے کہ موت سے قبل میرا ڈونا ان عادتوں میں پڑ گئے تھے، جو کسی بھی انسان کو موت کے اور قریب لے جاتا ہے۔ بدقسمتی سے انہوں نے مختلف بیماریوں کی پرواہ نہیں کی اور علاج پر اتنی توجہ نہیں دی۔
یاد رہے کہ ارجنٹائن کی عدالت شہرہ آفاق فٹ بالر کی موت پر 7افراد سے تحقیقات بھی کررہی ہے۔ جس میں اس پہلو پر غور کیا جارہا ہے کہ ان افراد نے میرا ڈونا کی زندگی بچانے کے لیے کس قدر نگہداشت کی۔ اگر اِن کی غفلت پائی گئی تو ان افراد کو 8سے 25سال کی جیل کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔
میرا ڈونا پر زیادتی کرنے کا الزام
دوسری جانب کیوبا سے تعلق رکھنے والی خاتون مایوز الوریز نے آنجہانی فٹ بالر میرا ڈونا پر یہ الزام لگایا ہے کہ انہوں نے 16سال کی عمر میں اُن کے ساتھ زیادتی کی۔37برس کی کیوبن خاتون کا کہنا ہے کہ اُن کی میرا ڈونا سے دوستی تھی،جس کا انہوں نے ناجائز فائدہ اٹھایا۔ میرا ڈونا نے ان کی معصومیت کو چھینا اور اب وہ چاہتی ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
خاتون کے مطابق ان کے ساتھ یہ زیادتی اُس وقت ہوئی جب وہ صرف 16برس کی تھیں جبکہ میرا ڈونا کی عمر 40سال تھی اور یہ واقعہ 2001میں کیوبا کے شہر ہوانا کے کلینک میں پیش آیا۔
Discussion about this post