بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف مظاہروں نے نام نہاد سیکولر ملک کی حقیقت عیاں کردی ہے۔ تعلیمی درسگاہ جہاں کوئی رنگ و نسل اور مذہب و مسلک، امیر یا غریب کا امتیاز نہیں ہوتا وہی بھارتی اسکولز اور کالجز میں نظریات کو لے کر جنگ چھیڑ گئی ہے۔ ایک طرف مسلمان حجاب پر پابندی کے خلاف سرآپا احتجاج ہیں وہی متعصب ہندو انتہا پسند ٹولوں کی صورت میں ہندوتوا نظریہ کو فروغ دینے پر زور دے رہے ہیں۔
بھارتی ریاست کرناٹک سے شروع ہونے والے اس احتجاج نے اب شدت اختیار کرلی ہے۔ کرناٹک کی طرح ریاست مدھیہ پردیشں کے شہر پڈوچیری میں بھی باحجاب طالبہ پر اسکولز کے دروازے بند کردیے گئے ہیں۔ جس پر پڈوچیری ڈائریکٹوریٹ اسکول ایجوکیشن نے متعلقہ اسکول سے انکوائری کا حکم دے دیا۔ تاہم مدھیہ پردیش کے وزیرِ تعلیم اسکولوں میں حجاب پر پابندی میں انتہاپسندوں کی حمایت میں آگئے۔ انہوں نے مسلم طالبات کےحجاب کی مخالفت میں کہا کہ حجاب یونی فارم کاحصہ نہیں، اسکولوں میں حجاب لینے پر پابندی ہونی چاہیے۔ وزیر تعلیم مدھیہ پردیش نے کہا کہ روایات پر اسکول کے بجائے گھروں میں عمل ہوناچاہیے، اسکولوں میں یونی فارم ضوابط پرسختی سے عمل درآمد کیلئے کام کررہےہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ معاملے کے جائزے کے بعد کیا جائے گا۔ دوسری جانب بھارتی ریاست کرناٹک میں باحجاب طالبات کے اسکولوں میں داخلے پر پابندی کے معاملے کے حوالے سے اقدام کرتے ہوئے آج سے3 روز کیلئے اسکول کالج بند کردیے گئے ہیں۔
اس خبر سے متعلق مزید پڑھیں:
حجاب پہن کر آنے پر طالبہ کو ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ
Discussion about this post