پاکستان کے سابق کپتان وقار یونس، بینو قادر ٹرافی کے تیسرے ٹیسٹ کے تیسرے روز اعزازی ٹوپی اور پلاک وصول کر کے پی سی بی ہال آف فیم کا حصہ بنے۔ وقار یونس نےپاکستان کی جانب سے 373 ٹیسٹ اور 416 ون ڈے انٹرنیشنل وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں5 ٹیموں کے خلاف 50 سے زائد وکٹیں حاصل کیں۔ ان ٹیموں میں نیوزی لینڈ، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور زمبابوے شامل ہیں۔ ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں بھی وہ یہ اعزاز چار ٹیموں کے خلاف حاصل کرسکے۔ان ٹیموں میں سری لنکا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔
پاکستان کرکٹ کے لیے شاندار خدمات پر پی سی بی نے پہلے ہی قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ایک انکلوژر کو وقار یونس سے منسوب کررکھا ہے۔ یہ وہ گراؤنڈ ہے جہاں وقار یونس نے 7 ٹیسٹ میچز میں 29 اور 12 ایک روزہ انٹرنیشنل میچز میں 14 وکٹیں بھی حاصل کی ہیں۔ اس موقع پروقار یونس کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسے موقع پر کہ جب ان کی والدہ اور اہلیہ بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں وہ پی سی بی ہال آف فیم میں شمولیت پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ درحقیقت پی سی بی ہال آف فیم کی یہ اعزازی پلاک اپنی والدہ سے وصول کرنا ان کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کیونکہ وہ اپنی والدہ سے بہت متاثر تھے۔ ان کے بغیر وہ کرکٹ میں یہ سب حاصل نہ کر پاتے۔
وقار یونس نے کہا کہ ان کے لیے فخر کی بات ہے کہ وہ اس اعزاز کی وجہ سے آج عبدالقادر، فضل محمود حنیف محمد، وسیم اکرم، جاوید میانداد اور ظہیر عباس جیسے عظیم کھلاڑیوں کی صف میں کھڑے ہورہے ہیں۔ یہ تمام کھلاڑی لیجنڈز ہیں اورتاریخ کرکٹ کے لیے ان کی خدمات کی کامیاب داستانوں سے بھری پڑی ہے۔ یاد رہے کہ پی سی بی بورڈ آف گورنرز کی منظوری کے بعد پی سی بی ہال آف فیم کا آغاز اپریل 2021 میں ہوا۔ اس کا مقصد کرکٹ کے عظیم کھلاڑیوں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں اعزازات سے نوازنا ہے۔
ابتدائی طور پر آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل پاکستان کے چھ ارکان، حنیف محمد، عمران خان، جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس اور ظہیر عباس براہ راست پی سی بی ہال آف فیم کا حصہ بنےجبکہ آزاد ووٹنگ پینل نے عبدالقادر اور فضل محمودکو 16 اکتوبر 2021 کوپی سی بی ہال آف فیم میں منتخب کیا
Discussion about this post