کرکٹ کے پرستار جہاں کھلاڑیوں کو ان کی پرفارمنس اور اُن کے کارناموں سے جانتے ہیں۔ وہیں اُن کی کرکٹ جرسی سے بھی۔ پاکستانی کھلاڑیوں جو جرسی زیب تن کرتے ہیں، اُس کے پس پردہ کوئی نہ کوئی کہانی ضرور ہے، کیوں وہ کس نمبر کی جرسی کو استعمال کرتے ہیں۔ اس راز کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری ویڈیو کے ذریعے بیان کیا گیا ہے۔ کپتان بابر اعظم جو 56نمبر کی جرسی پہنتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ابتدا میں اُنہیں 33کے نمبر والی جرسی ملی تھی۔ پھر اُن سے کہا گیا کہ دونوں میں سے ایک نمبر کا انتخاب کریں تو بابراعظم نے 56 نمبر کا انتخاب کیا اور اب یہی اُن کی شناخت بن گیا ہے۔اس نمبر کے پسند کرنے کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔ اُن کے مطابق اُنہیں اس بات کی خوشی ہوتی ہے کہ یہ نمبر ان کی پشت پر لکھا ہے۔ بابراعظم نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ وہ 56کی مناسبت سے ایک برانڈ بھی لاؤنج کرنے جارہے ہیں۔ وکٹ کیپر رضوان احمد کہتے ہیں کہ ان کی جرسی پر 16لکھا ہے، اس کے پس پردہ بھی دلچسپ کہانی ہے۔ ان کے یوم پیدائش میں بھی 6آتا ہے اور اُ ن کی شریک سفر کی بھی،یہاں تک کہ ان کی دونوں بیٹیوں کی تاریخ پیدائش میں بھی 6ہی آتا ہے ۔ جبکہ انہوں نے کیرئیر کی پہلی اننگ جب کھیلی تھی تو اُس میں 16رنز ہی کیے تھے۔
فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی کہتے ہیں کہ اُن کی شرٹ کا پہلے نمبر تھا 40۔لیکن اُن کی خواہش تھی کہ جو شاہد آفریدی 10نمبر کی جرسی پہنتے ہیں، وہی نمبر اُنہیں ملے۔ کیونکہ وہ بچپن سے شاہد آفریدی کو اپنا آئیڈل تصور کرتے ہیں۔ 2018میں پی سی بی سے باقاعدہ درخواست کی کہ یہ نمبر دیا جائے لیکن اُس وقت تک شاہد آفریدی کرکٹ سے جدا نہیں ہوئے۔ پھر عالمی کپ کے دوران شاہد آفریدی نے خود اُنہیں اجازت دی کہ وہ 10نمبر کی جرسی پہن سکتے ہیں، جسے زیب تن کرکے وہ فخر محسوس کرتے ہیں۔
دھواں دھار بیٹنگ کرنے والے فخر زماں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 39نمبر اس لیے پسند کیا کیونکہ جب وہ پاک بحریہ میں گئے تھے تو اُن کے کمرے کا نمبر بھی یہی تھا۔ آف اسپنر شاداب خان کا کہنا تھا کہ اُن کا پہلے نمبر 29تھا لیکن اب 7نمبر دیا گیا۔
آل راؤنڈر اور تجربہ کار کھلاڑی شعیب ملک 18نمبر کی جرسی کیوں پہنتے ہیں، اس بارے میں اُن کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے کرکٹ کھیلنے کا آغاز کیا تو انہیں 18نمبر کی ہی جرسی ملی تھی، جس کے بعد اُنہوں نے اسے بدلنا ضروری نہیں سمجھا۔کیرئیر کے درمیان کچھ مختلف نمبرز کی جرسیاں پہنی لیکن پھر پرانے نمبر پر آگئے۔ آصف علی کہتے ہیں کہ اُن کی جرسی نمبر 45ہے، کوئی خاص وجہ نہیں اس نمبر کو پسند کرنے کی لیکن اب جو بھی آٹوگراف لیتا ہے تو وہ 45بھی ضرور لکھتے ہیں۔
برق رفتار بالر حارث رؤف کے مطابق اُنہیں 97نمبر کی جرسی ملی تھی لیکن انہوں نے درخواست کی کہ انہیں 150نمبر کی جرسی ملے جو مل بھی گئی، جب وہ یہ جرسی پہن کر بالنگ کراتے ہیں تو اُن کے اندر تیز اور کاٹ دار بالنگ کرانے کا نیا جوش بیدار ہوتا ہے۔
The story behind shirt numbers 👕#⃣#WeHaveWeWill | #T20WorldCup pic.twitter.com/Yo0u1XmXr5
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) November 1, 2021
Discussion about this post