اگلے اتوار کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑا مقابلہ ہونے جارہا ہے۔ ہر کوئی اس میچ کا بے چینی سے انتظار کررہا ہے۔ بابراعظم کی قیادت میں پاکستانی ٹیم پرامید ہے کہ دبئی کے ہوم گراؤنڈ جیسے مقام پر بڑی آسانی کے ساتھ وہ بھارت کو قابو کرلے گی۔اُدھر کھیلوں کا چینل ہوتے ہوئے بھی ’ای ایس پی این‘ اور ’اسٹار اسپورٹس‘ اسپورٹس مین اسپرٹ سے عاری ہو کر ’موقع موقع‘ جیسے نچلے سطح کے اشتہار بنا کر بھارتی عوام اور اسپانسرز کو خوش کرنے میں لگا ہے۔ دوسری جانب انتہا پسند بھارتی وزیر بھی اب اس میچ کے خلاف میدان میں کود پڑے ہیں۔
بھارتی یونین منسٹر گراج سنگھ نے دہلی میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات ہی نہیں تو پھر اس میچ کا کوئی جواز نہیں۔ انتہا پسند بھارتی وزیر کہتے ہیں کہ وہ حکومت سے اس سلسلے میں بات کریں گے اور کوشش کی جائے گی کہ میچ نہ ہونے پر مودی کو قائل کیا جائے۔ بھارتیا جنتا پارٹی کا انتہا پسند میڈیا سیل اب اس میچ کو منسوخ کرانے کے لیے ایڑی چوٹی کازور لگا رہا ہے، وہیں پاکستان اور پاکستانی ٹیم کے خلاف زہر اگلنے میں نمایاں ہے۔ دوسری جانب سیکولر جماعت ہونے کا دعویٰ کرنے والی کانگریس کے بھی کئی رہنما بی جے پی والا راگ الاپ رہی ہیں۔ جبکہ بھارتی کپتان ویرات کوہلی کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ پاکستان کے ساتھ میچ میں کوئی دباؤ نہیں لیتے لیکن وہ اتنا جانتے ہیں کہ اس میچ پر دنیا بھر کی نگاہ لگی ہوتی ہیں۔
Discussion about this post