سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف نے بذریعہ ٹوئٹ کہا ہے کہ اُن کی پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔ ان کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ انہوں نے اپنے پیاروں کے بارے میں جو صدمہ سہا ہے وہ کسی اور بھی سہنا پڑے۔ سابق صدر وطن واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے۔ یاد رہے کہ پرویز مشرف ان دنوں دبئی میں ہیں، جہاں ان کے حوالے سے افواہیں تھیں کہ ان کی حالت تشویش ناک ہے۔
میری پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں۔ نہیں چاہتا کہ اپنے پیاروں کے بارے میں جو صدمے مجھے سہنا پڑے، وہ کسی اور کو بھی سہنا پڑیں۔ ان کی صحت کے لیے اللّہ تعالی سے دعاگو ہوں۔ وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے۔
— Nawaz Sharif (@NawazSharifMNS) June 14, 2022
پرویز مشرف کو واپس آجانا چاہیے، عسکری قیادت کا موقف
اُدھر پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل( ر) پرویز مشرف کے بارے میں ادارے اور قیادت کا یہی موقف ہے کہ انہیں واپس ۤجانا چاہیے۔ جنرل (ر) پرویز مشرف کی صحت بہت خراب ہے، خدا انہیں صحت دے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پرویز مشرف کے خاندان سے رابطہ کیا گیا۔ سابق صدر کی واپسی کا فیصلہ ان کے اہلِ خانہ اور ڈاکٹرز نے کرنا ہے کہ آیا وہ ان کو ایسی صورتحال میں سفر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں یا نہیں۔ اگر یہ دونوں چیزیں سامنے آجاتی ہیں تو اس کے بعد ہی کوئی انتظامات کیے جاسکتے ہیں۔
Discussion about this post