وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بذریعہ ٹوئٹ بتایا کہ ’پینڈورا لیکس‘ کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم نے وزیراعظم انسپکشن کمیشن کے تحت اعلیٰ سطحی سیل قائم کیا ہے۔ یہ سیل ’پینڈورا لیکس‘ میں شامل تمام پاکستانی افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے لائے گا۔
پنڈورا لیکس کی تحقیقات کیلئے وزیر اعظم پاکستان نے وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطحی سیل قائم کیا ہے یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائینگے #PandoraLeaks
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 4, 2021
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے میڈیا ہاؤسز کے مالکان کا نام ’پینڈورا لیکس‘ میں شامل ہے اور کئی ایک پر منی لارنڈرنگ کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ وزارت اطلاعات اس ضمن میں شفاف تحقیقات کا آغاز کررہی ہے اور پیمرا کو جواب طلبی کے لیے کہا جارہا ہے۔ ی
بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے میڈیا ہاؤسز کے مالکان کا نام #PandoraLeaks میں شامل ہے اور کئ ایک پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگتے رہے ہیں وزارت اطلاعات اس ضمن میں شفاف تحقیقات کا آغاز کر رہی ہے اور PEMRA کو جواب طلبی کیلئے کہا جا رہا ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 4, 2021
اتوار کو آنے والے ’پینڈورا پیپرز‘ میں 700پاکستانی شخصیات کے نام شامل ہیں۔ جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک لفظوں میں کہا تھا کہ جن جن افراد کے نام اس لیکس میں شامل ہیں، ان کے خلاف مکمل طور پر غیر جانبدار تحقیقات کی جائیں گی۔ انہوں نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر کچھ غلط ثابت ہوا تو مناسب کارروائی کریں گے۔
میری حکومت اپنے ان تمام شہریوں کی پڑتال کرے گی جن کے نام پنڈورا پیپرز میں آئے ہیں اور اگر کچھ غلط ثابت ہوا تو ہم مناسب کارروائی عمل میں لائیں گے۔ عالمی برادری سے میری التماس ہے کہ ماحولیاتی تغیرات کے بحران کیطرح اس صریح ناانصافی کے تدارک کا بھی بدرجہ اتم اہتمام کیا جائے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 3, 2021
ساتھ ہی انہوں نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی تھی کہ ماحولیاتی تغیرات کے بحران کی طرح منی لارنڈرنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔
Discussion about this post