یقینی طور پر ملتان سلطانز کے لیے آج برا دن ہی تھا۔ ایک ایسا میچ جس پر اس کی ابتدا سے گرفت تھی، آخری لمحات میں نجانے کیسے اس کے ہاتھ سے نکل گیا۔ میزبان لاہور قلندرز کو ٹرافی جیتنے کے لیے 7 سال لگے۔ یوں وہ بھی پاکستان سپر لیگ کی ان ٹیموں میں شامل ہوگئی، جس نے ٹرافی جیتی ہے۔
قذافی اسٹیڈیم میں اپنے تماشائیوں کو لاہور قلندرز نے مایوس نہیں کیا۔ پہلے بیٹنگ اور پھر بالنگ اور فیلڈنگ سے اُس ٹیم کو فائنل میں ہرایا،
جو اب تک صرف ایک ہی میچ ہاری تھی اور یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ یہ ہار بھی اُسے لاہور قلندرز کے ہاتھوں ملی تھی۔ 181 رنز کے ہدف میں ملتان سلطانز کی بیٹنگ لائن بکھرتی چلی گئی۔ مین آف دی میچ محمد حفیظ جنہوں نے آج ثابت کیا کہ وہ بڑے میچ کے بڑے کھلاڑی ہیں،
اُسی طرح بالنگ کے شعبے میں صرف 24 رنز دے کر رضوان اور عامر عظمت کی وکٹ حاصل کرکے خود پر تنقید کرنے والوں کے منہ بند کردیے۔ ملتان سلطانز جو اب تک بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ ہر میچ میں کارکردگی دکھاتی آئی تھی، آج بیٹنگ کے موقع پر اس کے کیمپ میں اُس وقت کھلبلی مچ گئی، جب رضوان، شان مسعود اور پھر ریلی روسیو جلد چلتے بنے۔ لاہور کی لاجواب اور غیر معمولی فیلڈنگ نے ملتان سلطانز کو مسلسل دباؤ میں رکھا۔ بالخصوص فخر زماں جنہوں نے اپنے طرف آئے کیچز پکڑے اور رن آؤٹ بھی کیا۔ اُس پر بالرز نے بھی اپنے کپتان شاہین شاہ آفریدی کو مایوس نہیں کیا۔ خوش دل شاہ نے 32 رنز اور ٹم ڈیوڈ نے 27 رنز کی مزاحمتی اننگ کھیلی لیکن یہ ناکافی ثابت ہوئی۔ حفیظ کے علاوہ شاہین شاہ نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ۔یوں وہ شاداب خان کے ساتھ 19 وکٹوں کے ساتھ ایونٹ میں سرفہرست رہے۔
زمان خان نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور جب آخری کھلاڑی آوٹ ہوا تو ملتان سلطانز کو 42 رنز سے شکست مل چکی تھی۔ یوں پہلی بار لاہورقلندرز نے پی ایس ایل کا فاتح بننے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ اس سے قبل لاہور قلندرز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو ابتدائی اوورز میں یہ فیصلہ غلط ثابت ہوتا نظر آیا۔ صرف 25 رنز پر لاہور قلندرز اپنے ٹاپ اسکوررفخرزماں سمیت ذیشان اشرف اور عبداللہ شفیق کو کھو بیٹھی تھی لیکن اس مرحلے پر حفیظ نے اپنے تمام تر تجربات کو بروئے کار لاتے ہوئے پہلے کامران غلام کے ساتھ ایک چھوٹی شراکت کی۔ جس نے لاہور قلندرز کو کھیل میں واپس لاتے کا بھرپورموقع دیا۔
محمد حفیظ نے شاندار انداز میں ایونٹ کی پہلی لیکن بہت زیادہ ضروری نصف سنچری اسکور کی۔ کامران غلام کے آؤٹ ہونے کے بعد حفیظ کا ساتھ دینے بروک آئے ۔ جنہوں نے ملتان سلطانز کے زور کو توڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔ حفیظ جب 18 اوور میں 69 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو کوئی تصور بھی نہیں کررہا تھا کہ لاہور قلندرز اتنے بڑے ہدف کو پہنچ جائے گی لیکن یہاں بروک نے دھواں دھار بیٹنگ جاری رکھی۔ انہوں نے صرف 22 گیندوں پر 3 چھکوں اور2 چوکوں کی مدد سے 41 رنز جوڑے جبکہ ایک بار پھر ڈیوڈ ویزے مخالف بالرز پر قیامت بن کر ٹوٹے۔ جنہوں نے صرف 8 گیندوں پر 3 بلند و بالا چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 28 رنز بنائے۔ دونوں کھلاڑیوں نے آخری 14 گیندوں پر برق رفتار 43 رنز کیے۔
جس کے نتیجے میں لاہور قلندرز اسکور بورڈ پر 180 رنز سجانے میں کامیاب ہوا۔ ملتان سلطانز کی جانب سے سب سے زیادہ کامیاب بالر آصف آفریدی 19 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کا شکار کر پائے۔ دھانی اور ڈیوڈ ویلی کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔ جبکہ عمران طاہر لاکھ کوششوں کے باوجود ایک بھی کھلاڑی کو آؤٹ نہ کرسکے۔
Discussion about this post