پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 23 مارچ کو اسلام آباد میں لانگ مارچ پر بڑا جلسے کا اعلان کرکے ایک بار پھر ملکی سیاست میں ہلچل مچادی ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تحریک انصاف بھی 27 مارچ کو ڈی چوک پر 10 لاکھ افراد پر جلسے کرنے جارہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کتنے دن اسلام آباد میں ہوگا۔ اس کے فیصلہ بعد میں کریں گے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جس مارچ کا اعلان پی ڈی ایم نے کیا تھا، وہ ہو کر رہے گا۔ انہوں نے کارکنوں سے کہنا کہ وہ 23 مارچ کو بڑی تعداد میں ملک بھر سے اسلام آباد پہنچیں۔ تحریک انصاف کے جلسے پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت بس یہ ہمت کرے کہ وہ 172 ارکان کو پورا کردے۔
سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان مسلم لیگ (ن) کیجانب سے دیئے گئے عشائیے پر پہنچ گئے۔
جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد محمود ودیگر ارکان بھی ہمراہ۔ pic.twitter.com/pi08HdG34J
— PML(N) (@pmln_org) March 14, 2022
مولانا فضل الرحمان کے مطابق وہ الیکشن کمیشن سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ فوری طور پر کرے۔ اُدھرپی ڈی ایم کے اس اعلان پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بذریعہ ٹوئٹ لکھا کہ پہلے ہی کہا تھا کہ فضل الرحمنٰ کا اصل ایجنڈا اسلامی وزرائے خارجہ کی کانفرنس کے خلاف ہے۔ 15 سال بعد اسلامی وزراء خارجہ کانفرنس کا اجلاس ان کو ہضم نہیں ہو رہا، اس لیے 23 مارچ کو اسلام آباد بلاک کرنا چاہتے ہیں جب پورا ملک یوم تشکر منا رہا ہو گا، ہم فسادیوں سے نبٹنا جانتے ہیں۔
پہلے ہی کہا تھا کہ فضل الرحمنٰ کا اصل ایجنڈا اسلامی وزرائے خارجہ کی کانفرنس کے خلاف ہے پندرہ سال بعد اسلامی وزراء خارجہ کانفرنس کا اجلاس ان کو ہضم نہیں ہو رہا، اس لئے تئیس مارچ کو اسلام آباد بلاک کرنا چاہتے ہیں جب پورا ملک یوم تشکر منا رہا ہو گا، ہم فسادیوں سے نبٹنے جانتے ہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 14, 2022
اس سے قبل انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈی چوک کا جلسہ مستقبل کی سیاست کا رخ تعین کرے گا۔ جس نے ووٹ ڈالنا ہوگا، وہ اسی 10 لاکھ کے مجمے سے گزر کر ایوان میں جائے گا اور آئے گا۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت نے اس اعلان کو اپوزیشن کو دھمکانے اور ڈرانے کا حربہ قرار دیا ہے۔ دلچسپ صورتحال تو یہ بھی ہے کہ مسلم لیگ نون بھی اب 27 مارچ کو جلسے کا اہتمام کرنے جارہی ہے۔
تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کے لیے جہاں اپوزیشن جماعتیں متحرک ہیں، وہیں حکومت کی بھی کوشش ہے کہ اسے ناکام بنانے کے لیے اتحادیوں کے دل جیتے جائیں۔ اس سلسلے میں دونوں جانب سے ملاقاتیں اور رابطے جاری ہیں۔
Discussion about this post