بدھ کے روز آسٹریلیا کی نئی حکومت کے 23 وزراء کی جب حلف براداری کی تقریب ہوئی تو اس دوران نوجوانوں کے امور کی وزیر عینی علی سب کی توجہ کا مرکز بنی رہیں جس کی وجہ ان کا ہاتھ میں قرآن اٹھا کر حلف لینا تھا۔
Dr Anne Aly and Ed Husic are the first Muslim Australians to hold federal ministries. Both sworn in on the Qur’an #auspol pic.twitter.com/dqyYZsqJSt
— Amanda Copp (@AmandaCoppNews) June 1, 2022
یہ آسٹریلیا کی تاریخ کا پہلا موقع تھا جب آسٹریلیوی کابینہ میں مسلمانوں کو بھی شامل کیا گیا، آسٹریلیوی وزیراعظم انتھونی البانیز کی 23 رکنی کابینہ میں نوجوانوں کے امور کی وزیر عینی علی اور وزیر صنعت ایڈم نورالدین ہسِک عرف ایڈ ہسِک آسٹریلیا کی کابینہ میں پہلے مسلمان وزرا ہیں، اس کے علاوہ ان میں اقلیتوں اور مقامی قبائلی فرقوں کے نمائندے اور 10 خواتین بھی شامل ہیں جس کی وجہ سے وزیراعظم انتھونی البانیز کی کابینہ کو ملکی تاریخ کی سب سے متنوع حکومت کا درجہ دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عینی علی کون ہیں؟
پچپن سالہ عینی علی مصری نژاد ہیں، وہ سیاست میں آنے سے پہلے پروفیسر اور ماہر تعلیم تھیں، وہ مغربی آسٹریلیا کی انتظامیہ میں کئی اہم عہدوں پر بھی فائز رہی ہیں۔ عینی علی کی زندگی کئی بار نشیب و فراز سے گزری ہے انہوں نے اپنی زندگی کے ابتدائی حصوں میں اپنے بچوں کی پرورش ایک اکیلی ماں کے طور پر کی اور کم اجرت پر بھی کام کو پہلے ترجیح دی۔
عینی علی کا فیشن کی طرف بھی کافی رحجان رہا انہوں نے بطور ماڈل کیٹ واک کرکے بھی اپنی زندگی کا پہیا چلائے رکھا۔ انہوں نے 2020 میں گھریلوں تشدد کو قومی مہم کا مطالبہ کیا تھا اور ہر درد، دکھ اور اذیتیں جھیلنے کے بعد اپنے بچوں کے باپ کے سپرد کرنے کے فیصلے کو مشکل ترین فیصلہ قرار دیا تھا۔ حلف اٹھانے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عینی علی نے کہا کہ ’وزیر بننا کبھی بھی میری زندگی کامقصد نہیں تھا‘۔
Discussion about this post