اب ٹی وی ڈراموں کے ہیرو ز اور ہیروئنز کو ذرا احتیاط برتنی ہوگی۔ نہ ہیروئن کا پکڑنا ہوگا ہاتھ، نہ بغلگیر ہوسکیں گے اور فرط جذبات میں آکر گلے لگا کر محبت کا یقین دلانا ہوگا۔ کیونکہ پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹراتھارٹی یعنی ’پیمرا‘ نے اب تمام ٹی وی چینلز کی حدیں اور محدود کردی ہیں، پاکستان سٹیزن پورٹل، پیمرا کمپلینٹ کال سینٹر اور فیڈ بیک سسٹم پرموصول ہونیوالی شکایات، سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس میں پاکستانی ڈراموں پرہونے والی تنقید پر ایک نوٹس جاری کیا جس کے تحت پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز کو غیراخلاقی اور ناقابل اعتراض مناظرنشر کرنے پر بندش لگادی ہے۔
نوٹس میں کیا ہے؟
پیمرا کے نوٹس کے مطابق تمام ٹی وی چینلز کو اس بات کی تاکید کی گئی کہ گلے لگانا،ماورائے ازدواجی تعلقات،فحاشی،ہوشربا ڈریسنگ، ،اخلاق باختہ مناظر دکھانے سے اجتناب کریں، تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت ملی ہے کہ کہ پیمرا قوانین کے تحت اس پر عمل درآمد کریں۔ کوشش کرنی ہوگی کہ اسلامی اور پاکستانی ثقافت کی حدود کو کسی صورت پار نہ کیا جائے۔
Pemra directs all satellite channels in #Pakistan to refrain from airing caress/#hug scenes in #dramas. pic.twitter.com/a9OjZfD9ru
— Fazil Jamili (@faziljamili) October 22, 2021
ناظرین کا کیاکہنا ہے؟
نوٹس پر سوشل میڈیا پر واویلا مچ چکا ہے، جہاں صارفین دو دھڑوں میں تقسیم دکھائی دے رہے ہیں، ایک حلقہ پیمرا نوٹس کی حمایت کرتا نظر آرہا ہے تو دوسرا کیخلاف۔ بیشتر صارفین کا کہنا ہے کہ ڈراموں میں گھریلو تشدد کے مناظر کی بھرمار ہوتی ہے، وہیں صنفی امتیاز کے خلاف بھی ڈرامے تخلیق کیے جارہے ہیں، جن کا مقصد خواتین کو کمزور اور بزدل دکھانا ہوتا ہے۔ جہاں خواتین کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر طمانچے اور مار کھانے کے ساتھ ساتھ اُن کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے کا بھی پیغام ملتا ہے۔
PEMRA finally got something right:
Intimacy and affection between married couples isn’t “true depiction of Pakistani society” and must not be “glamourised”
Our “culture” is control, abuse and violence, which we must jealously guard against imposition of such alien values pic.twitter.com/MJQekyT1nH
— Reema Omer (@reema_omer) October 22, 2021
PEMRA banning intimate hugging scenes from being shown on pakistani television yet don’t even bat an eye to the domestic violence being regularly shown and normalised through tv. removing affection yet promoting abuse. what a joke.
— enaya⁷ (@sklluvaffairr) October 23, 2021
Depicting married couples hugging each other & other acts of affection/intimacy = haram
Depicting men physically assaulting women (without any content warnings) = halal
Pemra has really got its priorities straight https://t.co/jlfEOamkKL
— Reem Khurshid (@ReemKhurshid) October 23, 2021
رائٹرز کا کیاکہنا ہے؟
ڈراما ’ فطرت ‘ ا ور ’ وفا بے مول‘ جیسے سپر ہٹ ڈراموں کی رائٹر نزت سمن کا ’تار نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اس بارے میں کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ ہم کرداروں کو محدود رکھیں، کوئی ایسے مناظر کی عکاسی نہ کریں جو پاکستانی معاشرے کے منافی ہو لیکن کبھی کبھار اداکار اور منظر کی عکاسی کیلئے ’باڈی لینگوئج‘ دکھانا لازمی ہوجاتا ہے، ان صورتحال میں ہمیں تھوڑی پریشانی ہوتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چہرے کی تاثرات کے ساتھ ساتھ کبھی کبھار ہمیں اداکاروں کو رومانٹک دکھانا لازمی ہوتا ہے تاکہ کہانی کے ساتھ ساتھ منظر بھی حقیقی لگے۔
دوسری جانب مقبول ترین ڈراما ’ رنگ محل‘ کی رائٹر شافیہ خان نے پیمرا نوٹس کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کے نوٹس نے ہم رائٹرز کو محدود نہیں کیا بلکہ یہ حدیں ہمارے مذہب اور پاکستانی ثقافت کے تحت ہمیں ملی ہیں۔، ہمیں اپنے حدود میں رہتے ہوئے ہی عوام کی پسند اور ناپسند کا خیال رکھنا لازمی ہے۔ جہاں تک بات ہاتھ پکڑنا اور گلے لگانے کی ہے تو ہمیں ایسے مناظر ہرگز نہیں دکھانے چاہیے جنھیں ہم اپنے گھروالوں کے ساتھ دیکھتے ہوئے شرمندگی ہو۔ اگر گرل فرینڈ بوائے فرینڈ ہاتھ پکڑیں تو ہمیں عجیب لگے گا لیکن جب یہی کچھ بھائی بہن پر منظر کشی کی جائے تو ہمارے لیے یہ کوئی تعجب کی بات نہیں، شافیہ خان کے مطابق پیمرا کا نوٹس میاں بیوی کے بولڈ مناظر دکھانے پر جاری ہوا ہے۔
جلد آنے والا ڈراما سیریل بے نام کی رائٹر سیماشیخ کے مطابق ہم رائٹرز خود کوشش کرتے ہیں کہ کوئی ایسی چیز نہ لکھی جائے جو معیوب ہواور جو اخلاقی اقدار کے خلاف ہو۔ان کے مطابق پیمرا کا یہ نوٹس اچھا ہے،جس کے تحت دوسرے ڈراما رائٹرز اور پروڈیوسر کوپاکستانی ثقافت کو ذہن میں رکھ کر اپنی تخلیقات پیش کرنی ہوں گی۔
Discussion about this post