امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپنے خلاف مبینہ امریکی سازش کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس دن ڈونلڈ لو نے پاکستانی سفیر کو دھمکی دی، اُس کے اگلے روز قومی اسمبلی میں اُن کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔ یہی نہیں امریکی سفارتی اہلکاروں کی پی ٹی آئی کے اُن ارکان قومی اسمبلی سے بھی ملاقاتیں ہونے لگیں، جو پارٹی کے مختلف فیصلوں پر اختلافات رکھتے تھے۔ عمران خان نے مطالبہ کیا کہ ڈونلڈ لو کو عہدے سے ہٹانا چاہیے کیونکہ انہوں نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اُن کےسابق صدر ٹرمپ سے اچھے تعلقات تھے لیکن بائیڈن کے آتے ہی ان تعلقات میں سرد مہری آئی۔ افغان انخلا کی وجہ سے نئی امریکی انتظامیہ کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ دورہ روس پر کوئی پچھتاوا نہیں۔
Discussion about this post