ایک ایسی فلم جس میں ماضی، حال اور مستقبل کے سپر اسٹارز جن کے پرستاروں کی تعداد دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے۔ امیتابھ بچن، شاہ رخ خان اور تھک روشن جب کسی ایک ہی فلم میں پہلی بار ہوں تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سنیما گھروں میں تو کھڑکی توڑ کامیابی اس کا مقدر ہی بنے گی۔ جبکہ ہیروئن میں کرینا کپور اور کاجل تھیں تو وہیں جیا بچن ایک طویل عرصے بعد رئیل لائف ہیرو یعنی امیتابھ بچن کی بیوی بن کر اسکرین پر جلوہ گر ہوئیں۔ ہدایتکار کرن جوہر کی یہ ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ کے بعد دوسری بڑی تخلیق تھی، جس کا بجٹ کا اندازہ اس کی اسٹار کاسٹ کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے۔ کہانی تھی ایک اصول پسند والد یعنی امیتابھ بچن کی جو برابری کی بنیاد پر رشتوں کا قائل ہے۔
ایسے میں اس کا لے پالک بیٹا یعنی شاہ رخ خان مڈل کلاس لڑکی کاجل کے عشق کا اسیر بنتا ہے تو والد کے حکم پر اُن کی زندگی سے دور چلا جاتا ہے اور پھر شروع ہوتی ہے جذباتی اور المیہ کہانی، ایسے میں امیتابھ بچن کے حقیقی بیٹے رتھک روشن باپ اور لے پالک بیٹے کو دوبارہ ملانے کی جدوجہد کرتے ہیں۔ ’کبھی خوشی کبھی غم‘ میں رانی مکرجی نے بھی مہمان اداکارہ کے طور پر اپنی جھلک دکھائی۔
جبکہ فلم میں ابھیشک بچن کا کردار بھی تھا، جسے ان کی فرمائش پر مووی سے نکال دیا گیا۔ اسی طرح یہ وہی تخلیق ہے، جس میں شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان نے بھی ان کے بچپن کا کردار ادا کیا۔ یہی نہیں کامیڈین جونی لیور کے بیٹے نے بھی فلم میں مختصر کردار نبھایا۔ فلم کی بیشتر عکس بندی لندن میں ہوئی تھی تو اسی لیے رقم پانی کی طرح خرچ کی گئی۔
کرن جوہر نے فلم کے گیتوں کے لیے تین موسیقاروں جتن للت، سندیش شندیا اور آدیش شری واستو کا انتخاب کیا۔ فلم کے بیشتر گیت سمیر نے لکھے اور کم و بیش سبھی گیت دلوں کو چھو گئے۔ لتا منگیشکر جو اُس وقت مخصوص فلموں میں گلوکاری کرتی تھیں۔
کہا جاتا ہے کہ امیتابھ بچن کی خواہش پر انہوں نے فلم کا ٹائٹیل گیت گایا۔ 14دسمبر 2001کو جب ’کبھی خوشی کبھی غم‘ کو بھارت سمیت کئی ملکوں میں نمائش کے لیے پیش کیا تو اِس نے کھڑکی توڑ کامیابی حاصل کی۔ پرستار یہ دیکھنے کے لیے بے قرار رہے کہ امیتابھ بچن کے مقابل شاہ رخ خان اور پھر شاہ رخ خان کے مقابلے میں رتھک روشن کس معیار کی اداکاری کرتے ہیں۔ دیکھاجائے تو ان تینوں اداکاروں نے کسی بھی حد تک اپنی غیر معمولی اداکاری سے چاہنے والوں کو مایوس نہیں کیا۔
’کبھی خوشی کبھی غم‘ کی شہرت اور کامیابی کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ اگلے برس جب فلم فیئر ایوارڈز کا میلہ سجا تو اس تخلیق کی سب سے زیادہ 16نامزدگیاں ہوئیں۔ ان میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ کاجل کو ملا، بہترین معاون اداکارہ کے لیے جیا بچن کا نام پکارا گیا۔ بہترین ڈائیلاگ لکھنے پر کرن جوہر کو ایوارڈ ملا۔ بہترین آرٹ ڈائریکشن کے لیے شرمیستا رائے چنی گئیں۔جبکہ بہترین ’سین آف دی ائیر‘ کا ایوارڈ بھی ’کبھی خوشی کبھی غم‘ کے حصے میں آیا۔
Discussion about this post