پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے جمعے کو تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کرکے ایک بار پھرملکی سیاست میں بھونچال کھڑا کردیا ہے، وزرا اس اعلان کے خلاف ڈٹ گئے ہیں لیکن بظاہر یہی نظر آرہا ہے کہ معاملہ کچھ بگڑ گیا ہے، خاص کر ایسے میں جب مولانا فضل الرحمان یہ کہتے ہوئے نظر آئیں کہ پہلے کھیل کسی اور کے ہاتھ میں تھا اب اُن کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے۔
وزیراعظم کے خلاف اپوزیشن کے اس نئے باؤنسر پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی اسے گیڈر بھبھکی سے تعبیر کررہے ہیں۔ اُدھر بلاول بھٹو زرداری نے بھی پی ڈی ایم کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ لگ یہی رہا ہے کہ حکومت کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی نئی مہم کا آغاز ہوگیا ہے۔
پی ڈی ایم جہاں 23 مارچ کو لانگ مارچ کررہی ہے وہیں پیپلز پارٹی بھی آستین چڑھا کر حکومت کے خلاف میدان میں اترنے کو تیار ہے۔ اُدھر اس وقت اور شک کے بادل منڈلائے جب ایم کیو ایم پاکستان نے اپوزیشن اور حکومت کی اتحادی جماعتوں سے رابطوں کا آغاز کیا۔
دوسری جانب وہ وفاقی وزا جنہیں وزیراعظم کی جانب سے پرفارمنس پر ایوارڈ نہیں ملا وہ الگ خفا ہیں۔ حکومتی صف میں بھی کچھ کھلبلی مچی ہے۔ بالخصوص وزیراعظم کے انتہائی قریبی ساتھی اور سابق سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد لگ یہی رہا ہے کہ ہوا کا رخ بدل رہا ہے۔ ممکن ہے کہ آنے والے دن حکومت کے لیے انتہائی کٹھن اور دشوار ہوں گے۔ خبریں تو یہ بھی ہیں کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے پی ٹی آئی سے خفا جہانگیر ترین کی بھی ملاقات متوقع ہے اور اگر ایسا ہوا تو حکومت جو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر جہانگیر ترین گروپ کے ارکان کے سہارے کھڑی ہے۔ اس کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ بہرحال مسئلہ یہ ہے کہ پی ڈی ایم نے تحریک عدم اعتماد کا اعلان تو کردیا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا خود اپوزیشن جماعتیں اس تحریک کا ساتھ دیں گی؟
کیونکہ ماضی میں بجٹ کے خلاف چٹان کی طرح کھڑے ہونے کی للکار دینے والے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بجٹ منظوری کے وقت ایوان سے غائب تھے۔ اسی طرح ایوان میں وہ بلز یا قانون جن کے خلاف مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتیں پریس کانفرنس میں بڑی مخالفت کرتی نظر آئیں۔ ان کو مسترد یا نامنظور کرانے میں بدترین ناکامی سے دوچار ہوئیں۔ کئی مواقع پر یہ باسانی پاس بھی ہوئے۔ کیا اپوزیشن اس بار متحد ہو کر حکومت کو کوئی بڑا دھچکا دینے میں کامیاب ہوجائے گی؟ یا پھر ماضی کی طرح ایک بار پھر کسی نہ کسی نکتے پر جا کر ان کے اختلافات حکومت کا بال بھی بیکا نہ کرپائیں گے؟
Discussion about this post