چند گھنٹوں قبل ’سیکورٹی وجوہات‘ کی بنا پر سیریز منسوخ کرکے راہ فرار اختیار کرنے والی نیوزی لینڈ ٹیم سے معرکہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے اب بہت اہمیت کا حامل بن گیا ہے۔ بالخصوص ایسے میں جب اُنہوں نے ٹورنامنٹ کی سب سے بڑی فیورٹ ٹیم بھارت کو یکطرفہ شکست سے دوچار کیا ہے۔ کیوی کپتان کین ولیم سن تو یہی کہتے ہیں کہ یہ بدلہ لینے والا میچ نہیں، وہ جانتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم بہترین کھلاڑیوں پر مبنی ہے۔پاکستان سے اچھے تعلقات ہیں، اسی لیے یہ مقابلہ بدلے کا نہیں بلکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میچ ہی سمجھا جائے۔ شارجہ میں کھیلے جانے والے اس میچ کے لیے پاکستانی کھلاڑیوں کا جوش و خروش عروج پر ہے۔ بابراعظم نے کھلاڑیوں کو بھی یہی تلقین کی ہے کہ وہ گزشتہ میچ کی پرفارمنس کو بھلا کر ایک بار پھر نئے سرے سے میدان میں اتریں۔کیونکہ اُن کی منزل عالمی کپ ہے۔
ماضی کے ریکارڈز
جہاں تک بات شارجہ کی پچ کی ہے تو یہ اسپنرز کے لیے خاصی سازگار رہی ہے۔ پاکستان کے بالنگ اٹیک میں جہاں شاہین، حسن علی اور حارث رؤف جیسے فاسٹ بالرز ہیں۔وہیں اسپن کے شعبے میں عماد وسیم، شاداب خان اور محمد حفیظ کیوی بلے بازوں کو قابو کرنے کی تمام تر صلاحتیں رکھتے ہیں اور اگر اِن میں سے کسی کی بالنگ متاثر کن نہیں ہوئی تو شعیب ملک اور فخر زمان ’پارٹ ٹائم اسپنرز‘ ہیں۔جو وکٹ حاصل کرنے کی خوبیاں رکھتے ہیں۔ نیوزی لینڈ اس شعبے میں تھوڑا کمزور ہے۔ ماہرین کے مطابق اس میدان میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم کو زیادہ ایڈوینٹج حاصل رہا ہے کیونکہ دوسری اننگ میں گیند گیلی ہونے کی وجہ سے بالنگ کرنے میں خاصی دشواری ہوتی ہے، اسی لیے ٹاس یہاں بھی اہمیت حاصل کرگیا ہے ۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والے اب تک ٹی ٹوئنٹی میچز کے ریکارڈز کا جائزہ لیں تو پاکستان کا پلڑا نیوزی لینڈ پر بھاری ہے کیونکہ اُس نے 14میچز جیتے اور 10ہارے ہیں۔ اسی طرح جب یہ دونوں ٹیمیں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جب جب آمنے سامنے آئیں تو پاکستان نے 3میں کامیابی حاصل کی اور 2میں ناکامی۔ اس اعتبار سے پاکستان کو نیوزی لینڈ پر واضح برتری حاصل ہے۔
پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف یہ بھی نفسیاتی برتری ہوگی کہ وہ پہلے میچ میں پاکستان کی شاندار جیت کے بعد دباؤ کا شکار ہوگا۔جبکہ نیوزی لینڈ گزشتہ کئی ماہ سے بین الاقوامی میچز کھیلنے سے بھی محروم رہا ہے۔ گوکہ اس کے بیشتر کھلاڑی انڈین پرئمیر لیگ میں شرکت کرتے رہے ہیں لیکن بین الاقوامی کرکٹ سے دوری، ٹیم کی کارکردگی پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔اسی طرح پاکستان سے اچانک سیریز منسوخی پر نیوزی لینڈ خاصا تنقید کے گھیرے میں آیا تھا، اسی بنا پر میچ کا دباؤ پاکستان پر نہیں نیوزی لینڈ پر زیادہ ہے۔ بہرحال یہ میچ بھی دلچسپی سے بھرا ہوگا۔ پاکستانیوں کو امید ہے کہ رضوان اور بابر کے ساتھ ساتھ اگر مڈل آرڈر کو موقع ملا تو وہ بھی بہترین کارکردگی کا اظہا ر کریں۔
Discussion about this post